صیہونی، غزہ کے مسئلے کو عالمی رائے عامہ کے ایجنڈے سے نہیں نکال سکتے: آیت اللہ خامنہ ای
595
M.U.H
01/05/2024
تہران:رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ کو دنیا کا اولین مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونی اور ان کے امریکی اور یورپی حامی، مسئلہ غزہ کو عالمی رائے عامہ کے ایجنڈے سے نہیں نکال سکتے۔
ارنا کے مطابق آج بدھ یکم مئی کو شہید پروفیسر مرتضی مطہری کے یوم شہادت پر ایران کے تین ہزار معلمین اور اساتذہ نے تہران کے حسینیہ امام خمینی میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں فرمایا ہے کہ آج غزہ دنیا کا اولین مسئلہ ہے ۔
آپ نے فرمایا کہ بین الاقوامی سطح پر صیہونی اور ان کے امریکی نیز یورپی حامی مسئلہ غزہ کو عالمی رائے عامہ کے ایجنڈے سے نکالنے کی جتنی بھی کوشش کرلیں، ناکام رہیں گے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تاکید فرمائی کہ صیہونی حکومت پر دباؤ روز بروز بڑھانے کی ضرورت ہے۔
آپ نے فرمایا کہ اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ وہ غزہ کے مسئلے کو اولین عالمی مسئلہ نہ رہنے دیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ فلسطین اس کے اصلی مالکین کو واپس ملنا چاہئے اور صیہونی حکومت کے ساتھ روابط کی بحالی مغربی ایشیا کے مسئلے کو نہیں حل کرسکتی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مسئلہ فلسطین کی واحد راہ حل اسلامی جمہوریہ ایران کی یہ تجویز ہے کہ فلسطین کے سبھی اصلی مالکین کو چاہے وہ مسلمان ہوں، عیسائی ہوں یا یہودی ہوں اپنے وطن واپس آنے دیا جائے۔
آپ نے فرمایا کہ جب تک فلسطین کے اصلی مالکین اپنے وطن واپس نہیں آئيں گے مغربی ایشیا کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ وہ صیہونی حکومت کو باقی رکھنے کی 20 سال اور 30 سال کوشش کرلیں تب بھی یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔
آپ نے فرمایا کہ فلسطین فلسطینی عوام کو واپس کیا جائے، اور فلسطینی نظام حکومت قائم ہونے کے بعد وہ خود فیصلہ کریں گے کہ صیہونیوں کے ساتھ کیا کریں ۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے علاقے میں صیہونی حکومت کے ساتھ روابط بحال کرنے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس سے مسئلہ حل ہوجائے گا جبکہ بالفرض اگر اطراف کے عرب ملکوں کے ساتھ صیہونی حکومت کے روابط بحال ہوگئے تو بھی نہ صرف یہ کہ مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ وہ حکومتیں مشکل میں پڑجائيں گی جو غاصب صیہونیوں کے جرائم سے آنکھیں بند کرکے ، اس سے دوستی کریں گی اور ان ملکوں کے عوام حکومتوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی یونیورسٹیوں سے فلسطین کی حمایت میں شروع ہونے والی طلبا اور اساتذہ کی تحریک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس تحریک میں روز بروز وسعت آرہی ہے۔
آپ نے فرمایا کہ آج میں خبروں میں پڑھ رہا تھا کہ مزید کئی یونیورسٹیاں بھی اس تحریک کی لپیٹ میں آگئ ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آسٹریلیا اور یورپ کے مختلف ملکوں میں ان یونیورسٹیوں کی تعداد بڑھ گئی جہاں فلسطین کی حمایت اور صیہونی حکومت کی مخالفت میں طلبا تحریک چلار ہے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ غزہ کے مسئلے میں اقوام حساس ہوچکی ہیں اور آج یہ مسئلہ دنیا کا اولین مسئلہ بن چکا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ غزہ کے مسئلے میں امریکا کا طرز عمل، ایران کے اس موقف کی حقانیت کوثابت کرتا ہے کہ امریکا قابل اعتماد نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکا میں یونیورسٹی طلبا کی سرکوبی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ دیکھیں کہ امریکی حکام اور ان کے ادارے اسرائیل کی زبانی مخالفت پر کیا کررہے ہیں، امریکی یونیورسٹیوں کے طلبا نے نہ کوئی تخریب کاری کی ہے اور نہ تخریبی نعرے لگائے ہیں، نہ کسی کو قتل کیا ہے، نہ کہیں آگ لگائی ہے اور نہ ہی کہیں کوئی شیشہ تک توڑا ہے ، اس کے باوجود ان کے ساتھ کیسا سلوک کیا جارہا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ واضح پر طور پر دیکھا جارہا ہے کہ امریکا صیہونی حکومت کے ان ناقابل معافی جرائم میں، عملا اس کا ساتھ دے رہا ہے اور اس کا شریک جرم ہے۔
آپ نے فرمایا کہ ایسی حکومت اور ایسے نظام سے انسان اچھی توقع کیسے رکھ سکتا ہے؟ اس پر اعتماد کرنا کیسے ممکن ہے؟
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ہمارے طلبا اور نوجوانوں کو نظام کی پالیسیوں اور طرز عمل کے عقلی اور منطقی دلائل سے باخبر ہوناچاہئے۔
آپ نے فرمایا کہ ہمارے طلبا اور نوجوانوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ ہمارے امریکا مردہ باد اور اسرائيل مردہ باد کے نعروں کا منطقی راز کیا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران بعض ملکوں اور حکومت کے ساتھ روابط کے لئے کیوں تیار نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تعلیم وتربیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ تعلیم و تربیت کا ادارہ ملک کے دیگر اداروں کی طرح نہیں ہے۔
آپ نے فرمایا کہ ملک کے دیگر ادارے افرادی قو ت سے کام لیتے ہیں اور تعلیم و تربیت کا ادارہ افرادی قوت تیار کرتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دنیا کے دیگر تمام ملکوں کی طرح ہمارے ملک میں بھی، ہماری سیکورٹی میں، ہماری پیشرفت میں، ہماری صحت وسلامتی میں، ہمارے رفاہ و آسائش میں، ہمارے علم میں، ہماری تحقیقات میں اور سبھی انسانی اور اسلامی اقدار میں افرادی قوت کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے معلمین کی اہمیت اور مرتبے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ تعلیم و تربیت کے محکمے میں افرادی قوت کے تشخص پر کام ہوتا ہے اور معلم میدان عمل میں، در حقیقت افرادی قوت کا تشخص تیار کرتا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ آج کا دن (یکم مئی) ہمارے لئے ملک کے معلمین کا شکریہ ادا کرنے اور ان کی عظیم خدمات کے اعتراف اور قدردانی کا دن ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ " من لم یشکر المخلوق لم یشکر الخالق"( یعنی جس نے مخلوق کا شکریہ نہیں ادا کیا اس نے خالق کا شکر ادا نہیں کیا) بنابریں سبھی کو معلمین کا شکرگزار ہونا چاہئے۔
آپ نے معلمین کو مخاطب کرکے فرمایا کہ آپ ہمارے بچوں کی تربیت کرتے ہیں ، انہیں تعلیم دیتے ہیں اور انہیں زندگی کے مختلف مراحل کے لئے تیار کرتے ہیں، پوری قوم آپ کی شکرگزار ہے۔