تہران، 10 اپریل – اصدر اسلامی جمہوریہ ایران نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ شام میں سلامتی کے مکمل قیام اور خطے میں پائیدار استحکام تک ایران اور روس کے درمیان قریبی تعاون کو جاری رکھنا ہوگا.
ان خیالات کا اظہار 'حسن روحانی' نے پیر کے روز ایران کے دورے پر آئے ہوئے روسی ڈوما کے سربراہ 'ویاچیلا ولودین' کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے کہی.
اس موقع پر انہوں نے اپنے روسی ہم منصب 'ولادیمیر پوٹن' کے ساتھ مسلسل ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے تمام ملاقاتوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان کثیرالجہتی تعلقات کو فروغ پر زور دیا ہے.
صدر روحانی نے دونوں ممالک کے درمیان وسیع صلاحیتوں سے استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پر امن توانائی، تیل، گیس، اقتصادی، بینکاری اور تجارتی شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینا دونوں قوموں کے مفاد میں ہے.
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران، روس اور بعض علاقائی ممالک کے درمیان تین فریقی باہمی اتحاد کو خطی اقوام کے مفاد میں قرار دیتے ہوئے کہا کہ شام میں قیام امن کے لئے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات علاقے کی سلامتی پر اثر ورسوخ کررہا ہے اور ہم اس ملک میں مکمل قیام امن تک باہمی تعاون کو جاری رہیں گے.
انہوں نے عالمی امور میں ایران اور روس کے درمیان مشترکہ تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ روس علاقے اور دنیا میں ایک طاقتور ملک ہے لہذا مغربی ممالک اس ملک کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں.
ایرانی صدر نے کہا کہ ہم یقین رکتھے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے درمیان دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر باہمی تعاون کرنا، دنیا اور دونوں قوموں کے مفاد میں ہے. ایرانی حکومت اور پارلیمنٹ اس تعلقات کی حمایت کر رہی ہیں.
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی تعلقات کو فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں پارلیمانوں دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی تعلقات کو گہرانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں.
ولودین نے ایرانی اور روسی صدور کے درمیان قریبی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے درمیان کثیرالجہتی تعلقات کی توسیع دینے کی حمایت کر رہے ہیں.
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور روس علاقائی اور بین الاقوامی امور میں مشترکہ چیلنجوں کا سامنا ہیں لہذا ہم ایسے مسائل کے حل کے لئے پر عزم ہیں.