امریکی کے خوبصورت ھتھیار یمنی عوام کو جھکانے میں ناکام: ظریف
2691
M.U.H
23/04/2018
نیو یارک، 23 اپریل - ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے یمن سے متعلق مذاکرات کے بجائے فوجی طاقت کو ترجیح دی جبکہ امریکہ کے خوبصورت ھتھیار بھی یمنی عوام کو جھکانے میں ناکام رہ گئے.
ان خیالات کا اظہار 'محمد جواد ظریف' نے المانیٹر ٹی وی چینل کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا.
یہ بات قابل ذکر ہے کہ محمد جواد ظریف اقوام متحدہ کے زیر اہتمام بین الاقوامی پائیدار ترقی کانفرنس میں شرکت کے لئے نیو یارک کے 6 روزہ دورے پر ہیں.
اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ یمن کے خلاف جارحیت اور بمباری کے آغاز کے شروع دن سے ہی اسلامی جمہوریہ ایران نے فوری جنگ بندی کے لئے مذاکرات کا مطالبہ کرتے ہوئے انسانی امداد کی ترسیل اور تمام یمنی فریقین کے درمیان امن بات چیت کے آغاز کا مطالبہ کیا تھا.
انہوں نے کہا کہ یہ وہی مؤقف ہے جس کی عالمی برادری، یورپی ممالک، روس بالخصوص ایلچی اقوام متحدہ بھی حمایت کرتے ہیں.
ظریف نے مزید کہا کہ ایران تمام یمنی فریق سے لڑائی کی بندش اور جنگ بندی کے نفاذ کا مطالبہ کرتا رہے گا جس کا مقصد یمن میں امن مذاکرات کو آگے بڑھانا ہے.
انہوں نے یمنی مذاکرات کے حوالے سے سعودیوں کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے سعودی عرب نے جس طرح شام سے متعلق جارحانہ رویہ اپنایا تھا ویسا ہی یمن میں کررہا ہے اور اس کا خیال ہے کہ وہ فوجی طاقت کے ذریعے مسائل کا حل کرسکتا ہے.
محمدجواد ظریف نے کہا کہ نہ تو ایران یمن پر بمباری کرنے والا ملک ہے اور نہ ہی ہماری وہاں کوئی موجودگی ہے. ہم صرف یمن میں محدود حد تک اثر و رسوخ رکھتے ہیں جسے ہم سیاسی مذاکرات کے آغاز کے لئے استعمال کرسکتے ہیں. ایران نے شروع دن سے ہی اپنے کردار ادا کرنے کا اعلان کیا تھا.
انہوں نے شام کی صورتحال اور عرب فورسز اتحاد کے ممکنہ قیام کے حوالے سے کہا کہ ہم تمام فریقین کو یہ تجویز دیتے ہیں کہ فوجی طاقت کی حکمت عملی سے باز رہیں اور سب ایک سیاسی حل کی طرف آگے بڑھیں. میں سمجھتا ہوں یہ لوگ اب بھی فوجی طاقت کے ذریعے صدر بشار الاسد کو ہٹانے کی سوچ سے دستبردار نہیں ہوئے.
ظریف نے اس بات پر زور دیا کہ شام کے خلاف جتنی بھی فوجی طاقت پر غور اور اسے عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی جائے اتنی ہی انھیں شام میں شکست ملے گی.
انہوں نے مزید کہا کہ بعض علاقائی ممالک اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف غلط اور بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں جبکہ شام میں ایران کی موجودگی شامی حکومت کی درخواست پر ہے جس کا مقصد ایران کی جانب سے عسکری مشاورت دینا ہے.
انہوں نے ایران سعودیہ تعلقات اور ان سے متعلق مسائل کے حل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسائل کا واحد حل مذاکرات ہیں. اور سب اہم بات یہ ہے کہ سعودی عرب اور وہم و خیال سے نکل جائے کہ وہ ایران کے ساتھ براہ راست لڑائی کے ذریعے اپنے مقاصد کو حاصل کرسکتا ہے.
ظریف نے مزید کہا کہ میری نظر میں نہ تو سعودی عرب کو لڑائی کی ضرورت ہے اور نہ ہی وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے سامنے لڑنے کا قابل ہے