قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد ال ثانی نے کہا ہے کہ وہ چار عرب ممالک کے بائیکاٹ کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں۔یہ بحران شروع ہونے کے بعد عوامی سطح پر اپنے پہلے خطاب میں شیخ تمیم بن حماد ال ثانی کا کہنا تھا کہ کسی بھی حل کو قطر کی خود مختاری کا احترام کرنا ہوگا۔یاد رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے جون میں قطر کی مبینہ طور پر دہشت گردی کی حمایت اور ایران کے ساتھ روابط کی بنا پر تعلقات ختم کرتے ہوئے قطر کے آگے کئی مطالبات رکھے تھے۔
ٹی وی پر اپنے خطاب میں قطر کے امیر نے ملک کے خلاف ’جھوٹے الزامات لگانے کی مہم‘ کی سختی سے مزمت کی اور اپنے لوگوں کی برداشت کی تعریف کی۔شیخ تمیم بن حماد ال ثانی نے کہا کہ ’جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ قطر میں زندگی معمول کے مطابق گزرتی ہے۔‘تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اب عوام کو حکومتوں کے درمیان سیاسی مسائل سے آزاد کرنے کا وقت آ گیا ہے۔‘انھوں نے کہا کہ ’جہاں تک قطر کی خودمختاری کا احترام کیا جائے گا، ہم ان مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کرنے کو تیار ہیں۔‘خیال رہے کہ اس سے قبل گذشتہ دنوں قطر کا بائیکاٹ کرنے والے سعودی عرب کی قیادت میں تین عرب ممالک نے گذشتہ ماہ پیش کیے جانے والے 13 مطالبات پر مزید اصرار کرنے کی بجائے نرمی کا راستہ اختیار کرتے ہوئے چھ وسیع اصول پیش کیے تھے۔
اقوام متحدہ میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کے سفارتکاروں نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ اب وہ ان 13 مطالبات کی بجائے چھ وسیع اصولوں پر عمل چاہتے ہیں۔ان چھ مطالبات میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مقابلہ کرنے کے عزم اور ان کی ترغیب دینے کو روکنا شامل ہیں۔اس حوالے سے تاحال قطر کی جانب سے براہ راست تو کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا تھا۔ تاہم قطر اس سے قبل اپنے اوپر لگے تمام الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔خیال رہے کہ قطر پر چھ ہفتے قبل پابندیاں لگائی گئی تھیں جس کے بعد قطر کو اپنے شہریوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے سمندری اور فضائی رستے کے ذریعے اشیا منگوانا پڑیں۔