کودک فلسطینی:فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق مسجد اقصی کے انتفاضہ سے لے کر رواں سال اپریل کے مہینے تک صہیونی فوج کے ہاتھوں 3000 سے زائد فلسطینی بچے شہید ہو چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق فلسطینی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ صہیونی فوجیوں نے 28 ستمبر 2000 سے رواں سال اپریل کے مہینے تک فلسطین کے 3000 سے زائد بچوں کو شہید کیا ہے۔
فلسطینی وزارت اطلاعات و نشریات نے عالمی یوم اطفال کی مناسبت سے جاری بیان میں کہا ہے کہ اس دوران 13 ہزار فلسطینی بچے اسرائیل کی گولیوں سے زخمی ہوئے ہیں اور 12 ہزار سے زیادہ بچے قیدی بنائے گئے ہیں جن میں سے 300 بچے ابھی تک صیہونی جیلوں میں قید ہیں۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی جیلوں میں قید 95 فیصد فلسطینی بچوں کو شدید ٹارچر اور اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت ہر سال 700 بچوں کو قیدی بناتی ہے لیکن اکتوبر 2015 میں قدس انتفاضہ شروع ہونے کے بعد سے فلسطینی بچوں کی گرفتاری میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور دسمبر 2016 تک 2000 ہزار سے زائد فلسطینی بچوں کو صیہونی فوجیوں نے قیدی بنایا ہے۔
مذکورہ وزارت نے صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے کہ صہیونی فوجی چیک پوسٹوں پر بھی فلسطینی طلباء کو اذیت و مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
فلسطینی محکمہ اندراج نے اعلان کیا ہے کہ 10 سے 17 سال تک کے 4۔1 فیصد بچے اقتصادی مشکلات کی وجہ سے کام کرنے پر مجبور ہیں۔
اس کے علاوہ حال حاضر میں بھی 18 سال سے کم عمرکے ایک لاکھ دو ہزار بچے مزدوری کررہے ہیں جبکہ یہ تعداد 2011 میں 65 ہزار تھی۔
قدس میں رہنے والے 85 فیصد بچے فقر و تنگ دستی کاشکار ہیں۔
فلسطینی بچے صہیونیوں کی نسل پرست سیاست کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں اور تعلیمی لحاظ سے بھی بہت سی مشکلات اور ضروریات زندگی کی قلت سے روبرو ہیں۔