ایرانی سپریم لیڈر نے فرمایا ہے کہ اگر علاقے کے حکمران اور اقوام سازشوں کے سامنے ڈٹ کر مزاحمت کرنے کا مضبوط ارادہ کریں تو یقینا دشمن بھی غلطی کرنے کی جرات نہیں کرے گا۔
ان خیالات کا اظہار قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی 'سید علی خامنہ ای' نے تہران کے دورے پر آئے ہوئے شام کے وزیر اوقاف 'عبدالستار السید' اور ان کے وفد میں شامل جید علمائے کرام کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر قائد انقلاب نے فرمایا کہ شام دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر کھڑا لہذا یہ ہمارا فرض ہے کہ شام کی حمایت کریں۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ شامی صدر جناب بشار الاسد مجاہد اور مزاحمتی راستے میں ایک مثال ہیں، ان کے ارادے کمزور نہیں ہوئے اور وہ اپنے مقصد پر ڈٹے ہوئے ہیں اور یہ بات ایک قوم کے لئے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے فرمایا کہ اگر آپ کسی مسلمان اقوام کو دیکھ رہے ہیں کہ ذلت کی زندگی بسر کررہی ہیں تو وہ قومیں ذلیل نہیں بلکہ در حقیقت ان کے حکمران ذلیل ہیں۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ اگر ایک قوم کے پاس ایسے حکمران ہوں جو اسلام اور اپنی پہنچان کی عزت کو سمجھ سکیں تو وہ قومیں سربلند ہوں گی اور دشمن ایسی قوموں کے سامنے بے بس ہوگا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ ایران میں اسلامی انقلاب اپنے چالیسویں سال میں داخل ہوگیا ہے. پہلے دن سے دنیا کی تمام طاقتیں ہمارے خلاف ایک ہوگئیں میں، امریکہ، سوویت یونین، نیٹو، بعض علاقائی جابر ممالک اور عرب حکمران سب ہمارے خلاف مشترکہ محاذ کھول دیا. مگر ہم کمزور نہیں بلکہ طاقتور ہوئے اور اس کا مطلب ہے کہ عالمی طاقتیں جو خواہشیں رکھتی ہیں وہ ضروری نہیں کے پوری ہوں۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ لہذا اگر ہم اور آپ بالخصوص مزاحمتی فرنٹ کے تمام فورسز خطے میں موثر فیصلہ کریں تو دشمن بھی غلطی کرنے کی جرات نہیں کرے گا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ شام کے وزیر اوقات گزشتہ دنوں تہران پہنچ گئے اور انہوں نے سنیئر حکام بالخصوص وزیر ثقافت اور ایران کی خارجہ پالیسی اسٹریٹیجک کونسل کے سربراہ ڈاکٹر 'کمال خرازی' کے ساتھ اہم ملاقاتیں کیں۔