مشہد: اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری توانائی ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ جوہری معاہدے نے 100 میں سے 70 پوائنٹس حاصل کرلیا ہے اور ایران اس حوالے سے کامیاب یے جبکہ امریکہ اسٹریٹجک غلطی کا شکار ہوا ہے۔ یہ بات 'علی اکبر صالحی نے گزشتہ ایران کے مذہبی شہر مشہد میں ایرانی پروفیسروں اور طالب علموں کے 11ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کے دوران ہم جوہری معاہدے کا ٹیکنیکل آفیسر تھے اور ہم نے اپنے نظام کے مطابق جوہری معاہدے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صالحی نے کہا کہ گزشتہ سے اب تک ہم نے 5.5 لاکھ ٹن یورینیم اور 6 ہزار سنٹری فیوجز پیدا کیا ہے اور گزشتہ دو سال کے دوران ہمارے ذخائر اور سٹریٹجک صلاحیتوں میں 3.6 لاکھ ٹن اضافہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مغربی ممالک ایران کے تحقیق، ترقی، تلاش اور ری اکٹر شعبے میں سرگرمی نہیں چاہتے اسی لئے امریکہ اور ناجائز صہیونی ریاست ہمارے جوہری معاہدے کے ساتھ مخالف ہیں۔ ایرانی جوہری توانائی ادارے کے سربراہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری صنعت بالخصوص یورینیم کی افزودگی میں خودکفیل ہوتا اسی لئے امریکی صدر اس عالمی معاہدے کا شدید مخالف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں جوہری معاہدے کے نفاذ کے دوران دو نئے ایٹمی بجلی گھر اور 10 ارب ڈالر منصوبے کا انعقاد کیا گیا اور یہ سب اسلامی جمہوریہ ایران کی جوہری صنعت کی ترقی کی علامت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جوہری معاہدے کے بعد ایرانی تیل کی پیداوار دس سے 39 لاکھ بیرل تک اور اس کی برآمدات 20.5 لاکھ بیرل پہنچ گئی اور اس سے متعلقہ پیسے آسانی سے ملک میں داخل ہوتا اور ہمارے شپنگ اور ٹینکروں کی سرگرمیاں جاری اور دنیا کے بڑی بینکیں ایران کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے لئے پر عزم ہیں۔ ایرانی عہدیدار نے کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر کی ہدایات اور ایرانی مرکزی بینک کے سربراہ 'ولی اللہ سیف کے بیانات کے مطابق جوہری معاہدے کے نفاذ کے حوالے سے امریکیوں کا رویہ غلطی اور ناکام ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکیوں جوہری معاہدے کے حوالے سے اپنے وعدوں کے مطابق عمل نہیں اور اس کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ صالحی نے کہا کہ امریکہ کی خلاف ورزی کے برعکس اسلامی جمہوریہ ایران اور یورپی ممالک کے درمیان تعلیمی اور کثیرالجہتی تعلقات کو فروغ مل رہا ہے اور رہبر معظم کی ہدایات کے مطابق امریکہ قابل اعتماد نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری موجودہ صورتحال بہت ہی اچھی اور تاریخ اس کی ثابت کرسکتا ہے اور ہماری قوم قائد اسلامی انقلاب کی ہدایات کے ساتھ جوہری شعبے میں بڑی کامیابیاں حاصل کرتے ہیں اور آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر زور دیا کہ اہم اور سنجیدہ فیصلوں میں باہمی تعاون کے بغیر عمل نہیں کرنا چاہیئے۔ایرانی جوہری توانائی ادارے کے سربراہ نے کہا کہ ایرانی مجلس (پارلیمنٹ) میں قومی سلامتی کمیٹی اور جوہری مذاکرات کے سربراہ 'سید عباس عراقچی ہمارے اقدامات کی نگرانی کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سوویت یونین ناکام ہوگیا اور موجودہ صورتحال میں امریکہ ایک اسٹریٹجک الجھن کا شکار اور سعودی عرب اور ناجائز صہیونی ریاست کی جانب سے ایسے غلطی اسٹریٹجک پھیل ہوتا ہے۔ صالحی نے کہا کہ سعودی عرب اپنے مفادات کے لئے امریکی کو مالی امداد فراہم کرتا اور ناجائز صہیونی ریاست اور بعض علاقائی ممالک امریکہ کی طرح اسٹریٹجک الجھن کا شکار ہورہے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خلیج فارس کے خطی ممالک تنازعات اور مسائل کا شکار ہیں مگر گزشتہ سے اب تک اصولوں کی بنیاد پر اسلامی جمہوریہ ایران کامیابیاں حاصل کرہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ امریکیوں اور مغربی ممالک آٹھ سالہ تحمیلی جنگ، سیاسی اور اقتصادی پابندیاں، القاعدہ، طالبان اور داعش دہشتگردوں کی جانب سے اس ملک پر دباو ڈالنے کے ساتھ اس کی ناکامی چاہتے مگر خود ہی کو شکست کھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عراق، یمن، لبنان اور شام میں ایرانی طاقت کی موجودگی کی وجہ سے دشمن ناکام ہو رہا ہے اور ایرانی عوام تمام پیچیدہ حالات کے مقابلے میں مستحکم ہیں اور دنیا کے 200 ممالک میں سے ایک اسلامی جمہوریہ ایران ایک طاقتور ملک اور گزشتہ 38 سالوں سے اب تک اس نظام کامیاب ہے۔