ايراني صدر مملكت نے كہا ہے كہ جوہري معاہدہ علاقے اور دنيا ميں قيام امن اور استحكام كے مفاد كيلئے ايك اہم سمجھوتہ ہے۔
ان خيالات كا اظہار ڈاكٹر 'حسن روحاني' نے آج بروز اتوار اقوام متحدہ كي 72ويں جنرل اسمبلي كے اجلاس ميں شركت كے لئے 'نيو يارك' روانہ ہونے سے پہلے صحافيوں كے ساتھ گفتگو كرتے ہوئے كيا.
اس موقع پر انہوں نے جوہري معاہدہ اور اس پر دنيا كے صدور كے ساتھ مذاكرات كا حوالہ ديتے ہوئے كہا كہ آج تمام دنيا ميں جوہري معاہدے پر ايك عالمي اتفاق رائے موجود ہے اور اس معاہدہ علاقے اور دنيا ميں قيام امن اور استحكام كے مفاد كيلئے ايك اہم سمجھوتہ ہے۔
صدر روحاني نے كہا كہ دو يا تين ممالك بالخصوص امريكہ جوہري معاہدے كي مخالف ہيں اور نيويارك ميں جوہري معاہدے پر منعقد ہونے والے اقوام متحدہ كي 72ويں جنرل اسمبلي كے اجلاس بہت ہي اہم ہے۔
انہوں نے كہا كہ نيويارك كے دورے كے موقع پر اپني ملاقاتوں ميں دوطرفہ تعلقات، علاقائي مسائل، جوہري معاہدے كے مسائل اور ميانمار ميں مظلوم مسلمانوں كي صورتحال پر تبادلہ خيال كريں گے۔
انہوں نے مزيد كہا كہ منعقد ہونے والے اجلاس كے موقع پر اسلامي تعاون تنظيم دوسرے ممالك كے صدور كے ساتھ ميانمار كے بحران، پاني اور ماحوليات كے مسائل پر ايك نشست كا انعقاد ہوجائے گا۔
ايراني صدر نے كہا كہ قائد اسلامي انقلاب كي ہدايات كي بنا پر ہم تمام دنيا اور علاقے كے ساتھ كثيرالجہتي تعلقات قائم كرنے كا خواہاں ہيں اور علاقے كے مسائل كا حل فوجي نہيں بلكہ سياسي مذاكرات ہے۔
انہوں نے دہشتگردي كے خطرے كو اشارہ كرتے ہوئے كہا كہ ايسے عالمي خطرے كي تباہي كے لئے بين الاقوامي اتحاد اور مستحكم عزم ناگزير ہے۔
انہوں نے ميانمار كے بحران كا ذكر كرتے ہوئے كہا كہ جبكہ ايشيا مختلف بحران كا سامنا ہے مگر ميانمار كي انساني تباہي اور مظلوم مسلمانوں كے قتل عام ايك وحشيانہ اقدام ہے اسي لئے سب كو ميانماري حكومت اور فوج كي مذمت اور مسلمانوں كي انساني امداد كرنا چاہيئے۔
صدر مملكت نے نيويارك كا دورے كو امريكہ اور مغربيوں كے درميان اسلامي جمہوريہ ايران پر بے بنياد الزامات لگانے كے دور كرنے كے لئے ايك سنہري موقع قرار دے ديا۔
انہوں نے كہا كہ ہم منعقد ہونے والي نشست كي تقرير كے علاوہ امريكي ميڈيا كے حكام، سياستدانوں، سائنسدانوں، امريكي اسلامي راہنماوں اور مقيم ايرانيوں كے ساتھ ملاقاتيں كريں گے۔
انہوں نے ايران مخالف امريكي اقدامات كو اشارہ كرتے ہوئے كہا كہ امريكيوں ہمارے ملك اور اسلامي ممالك كے خلاف كئي اقدامات كرتے ہيں۔
صدر روحاني نے كہا كہ نيويارك كے دورے كے موقع پر بيلجيئم، سويڈن، آسٹريا، فرانس، برطانيہ، جاپان، پاكستان اور بوليويا كے اعلي حكام كے ساتھ اہم ملاقاتيں كريں گے۔
ياد رہے كہ صدر اسلامي جمہوريہ ايران ڈاكٹر 'حسن روحاني' اقوام متحدہ كي 72ويں جنرل اسمبلي كے اجلاس ميں شركت كے لئے آج بروز اتوار 'نيو يارك' روانہ ہوگئے۔
دورہ اقوام متحدہ كے موقع پر وزير خارجہ 'محمد جواد ظريف'، كابينہ كے سنيئر وزرا اور معاونين ڈاكٹر روحاني كے ہمراہ ہيں۔
تفصيلات كے مطابق، صدر مملكت حسن روحاني 20 ستمبر بروز بدھ اقوام متحدہ كي جنرل اسمبلي سے خطاب كريں گے۔
نيو يارك ميں اپنے قيام كے دوران، ايراني صدر مختلف عالمي رہنماؤں، امريكہ كے سياسي اور ثقافتي عمائدين اور مسلم كميونٹي كے نمائندوں كے ساتھ بھي ملاقاتيں كريں گے۔
ايراني صدر اس دورے كے موقع پر بين الاقوامي ميڈيا كي موجودگي ميں پريس كانفرنس اور بعض نامور امريكي ٹي وي چينلز كو بھي انٹريو ديں گے۔