لندن: نائب ایرانی صدر اور قومی جوہری توانائی ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ ہم جوہری معاہدے سے ممکنہ طور پر نکلنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلوں پر جوابی ردعمل دینے کے لئے مختلف راستوں پر غور کررہے ہیں۔ یہ بات 'علی اکبر صالحی' نے گزشتہ روز دورہ برطانیہ کے موقع پر ارنا کے نمائندے کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے سے ممکنہ امریکی علیحدگی سے پیدا ہونے والی صورتحال کا مقابل کرنے کے لئے تیار ہیں اور یقینا اس حوالے سے بھرپور انداز میں ردعمل دیں گے۔ صالحی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری معاہدے کے حوالے سے اپنے وعدوں پر عمل کرنے کے لئے پُرعزم ہے اور اس مقصد کے لئے ہم یورپی یونین سے بھی توقع رکھتے ہیں کہ امریکہ مؤقف کے مقابلے میں جوہری معاہدے کی حمایت جاری رکھے۔
امریکیوں کی جانب سے متعصابہ، غیراخلاقی اور دہمکی آمیز بیانات سے کوئی حیرت نہیں مگر ہم سمجھتے ہیں کہ ابھی دیکھنا ہوگا کہ امریکہ عملی طور پر کیا کرنے کا ارادہ کرے گا۔ انہوں نے لندن میں برطانوی وزیر خارجہ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کو مثبت قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے بتایا کہ اس ملاقات کا اہم ایجنڈہ جوہری معاہدے پر مبنی تھا جس پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
صالحی نے مزید کہا کہ ہماری نظر میں یورپی یونین بشمول برطانیہ جوہری معاہدے کو جاری رکھنے کے خواہاں ہیں اور وہ امریکی مؤقف سے پریشان بھی ہیں۔