مشہد - نائب ایرانی وزیر ثقافت اور حج ادارے کے سربراہ نے اس سال 86 ہزار 500 ایرانی شہریوں کو حج پر بھیجے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب حج مسئلے کو سیاست سے الگ سمجھتے ہیں۔
یہ بات 'حمید محمدی نے جمعہ کے روز ایرانی صوبے خراسان رضوی کے دارالحکومت 'مشہد میں حج کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ایران اور سعودیہ کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال اور تعلقات منقطع ہونے سے رواں سال کے حج کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی شہریوں کو حج پر بھیجنا یا سعودیوں کے ساتھ مذاکرات کرنے کا اختیار ادارہ حج و زیارات پر نہیں بلکہ اعلی قومی سلامتی کونسل کے اختیار میں تھا۔اعلی ایرانی عہدیدار نے بتایا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان حج کے حوالے سے مفاہمت پر پہنچنے کے لئے دو مہینے لگ گئے جس کے بعد اتفاق طے ہوا کہ ایرانی زائرین کو خدمات فراہم کرنے کے لئے ایرانی اہلکاروں کو سعودی عرب روانہ کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے کوٹے کے مطابق رواں سال 64 ہزار شہریوں کو حج پر بھیجا جانا تھا جبکہ سعودی عرب کی جانب سے ایران کے اس کوٹے میں 35 فیصد اضافہ ہوا اور اس سال 86 ہزار 500 عازمین کو حج پر بھیجا جائے گا۔حمید محمدی نے کہا کہ ایرانی عازمین کو حج کے حوالے سے کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہئے کیونکہ اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ ایرانی سپریم لیڈر کے نمائندہ برائے امور حج و زیارات نے بتایا تھا کہ اس سال 86 ہزار ایرانی زائرین کو حج پر بیھجاجائے گا اور حج کے موقع پر زائرین کے لئے دعائے کمیل کی روحانی محفل اور مشرکین کے خلاف یوم برائت کی تقریب بھی منعقد ہوں گی۔
علامہ قاضی عسکر نے مزید کہا تھا کہ ایرانی وفد نے سعودی وزیر حج کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں واضح طور پر اپنے مطالبات پیش کئے اور ان مذاکرات کے اختتام پر حتمی مفاہمت طے پاگئی جس کے نتیجے میں اس سال 86 ہزار ایرانی شہری حج کے عظیم فریضے کا شرف حاصل کریں گے۔سنئیر ایرانی حج عہدیدار کار نے بتایا کہ سعودی حکام کے ساتھ ایرانی زائرین کو سیکورٹی کی مکمل فراہمی، طبی سہولیات، قونصلر خدمات تک رسائی اور دیگر موضوعات پر تفصیلی بات چیت کی گئی اور سعودی حکام نے ہمارے مطالبات مان لیے۔