آیت اللہ خامنہ ای کا عراق سے امریکی فوجیوں کے جلد انخلاء پر زور
3165
M.U.H
07/04/2019
قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ خطی ممالک میں امریکی فوجیوں کی موجودگی خطے سمیت ان ملکوں پر نقصان پہنچے گی۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے عراقی وفد کی قیادت میں وزیر اعظم "عادل المہدی" کیساتھ ایک ملاقات میں ایران اور عراق کے درمیان گہرے ثقافتی اور تہذیبی مشترکات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران اور عراق کے درمیان تعلقات، ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات سے کہیں آگے ہیں۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ ایران اور عراق کی قوم اور حکومتیں ایک دوسرے کی ترقی اور پیشرفت کو اپنے ملک کی ترقی اور پیشرفت سمجھتے ہیں جبکہ امریکی حکام اپنے دعوؤں کے برعکس عراق میں قیام جمہوریت کو اپنے مفادات کے خلاف سمجھتے ہیں لہذا عراقی حکومت کو اپنے ملک سے امریکی فوجیوں کے جلد از جلد انخلاء کے حوالے سے مناسب اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے خطی مسائل کے حوالے سے وزیر اعظم عراق کی جانب سے مناسب حکمت عملی اپنانے کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ عراق کی صلاحیتوں اور سرمایوں میں سے ایک عراقی نوجوان ہیں جو داعش دہشتگرد گروہ کیخلاف جنگ میں سرخرو ہوکر نکل گئے۔
انہوں نے فرمایا کہ عراق میں داعش کیخلاف فتح میں عراقی نوجوان کی کوششیں ایک تاریخی واقعہ ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے عراقی سائنسدانوں کو اس ملک کا ایک اور قیمتی سرمایہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکی حکام نے عراق پر داخل ہوتے ہی بہت عراقی سائنسدانوں کا قتل کیا کیونکہ ان کا پتہ تھا کہ وہ اس ملک کے عظیم سرمایہ ہیں۔
انہوں نے عراق میں انسانی سرمایوں اور قدرتی وسائل پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ سب عرب ممالک کے درمیان عراق کی اثر و رسوخ میں اضافہ کر دےگا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ امریکی حکام اور ان کی کٹھ پتلیاں عراق میں قیام جمہوریت اور اس ملک میں بر سر اقتدار جماعت اور شخصیتوں کے مخالف ہیں او ان کو اپنے مفادات کے منافی سمجھتے ہیں۔
انہوں نے فرمایا کہ عراق کی حکومت اور پارلیمنٹ اور اس میں ملک میں بر سر اقتدار جماعیتیں یہ سب کے سب امریکی مفادات کے منافی ہیں لہذا امریکی حکام، ان کو عراق کے سیاسی صفحے سے ہٹانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
انہوں نے فرمایا کہ عراق کے حوالے سے سعودی عرب اور امریکہ کے بیانات اور ان کے دلی نیتوں میں بہت بڑا فرق ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نےمزید فرمایا کہ جب داعش عراقی شہر موصل پرغلبہ پایا تب وہ سعودی عرب اور امریکی حکومتیں تھیں جو اس گروپ کو اسحلہ، تربیت اور معاوضہ ادا کی تا ہم اب کہ عراق کو داعش کے خلاف فتح حاصل ہوئی ہے وہ اس ملک کیساتھ دوستی کا اظہار کرتے ہیں۔
انہوں نے عراقی وزیر اعظم کی جانب سے عراق میں داعش دہشتگرد گروہ کی بقایا جات کی موجودگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عراقی حکام کو ہشیار رہنا چاہیے کیونکہ اگر داعش دہشتگرد تنظیم، عراقی حکومت اور عوام میں ذرہ برابر بھی کمزوری کا احساس کرے پھر دوبارہ اس ملک میں اپنے جرائم کا آغاز کرے گی۔
انہوں نے عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کو فوجی مقاصد سے کہیں آگے قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ وہ عراق میں طویل المدتی موجودگی اور عراق پر قبضہ جماتے وقت اس ملک میں فوجی حکومتیں جیسی حکومت کی تشکیل کے درپے ہیں۔
حضرت ایت اللہ خامنہ ای نے ملک کی خوشحالی میں سائنسی ترقی اور پیشرفت کے کردار کا ذکر تے ہوئے فرمایا کہ ہم تجربیات کی بنیاد پر عراق میں سائنس کی ترقی اور پیشرفت کو اس ملک میں پایدار قیام امن اور خوشحالی کا پیش خیمہ سمجھتے ہیں۔
انہوں نے عراقی حکومت اور عراق کے عالم دین کے درمیان تعلقات کو بہت فائدہ مند قرار دے دیا۔
ہونے والی ملاقات میں ایرانی صدر مملکت ڈاکٹر "حسن روحانی" بھی شریک تھے۔
اس موقع پر عراقی وزیر اعظم نے ایرانی سپریم لیڈر کیساتھ ملاقات سے بہت خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی حکومت اور عوام ہمیشہ مشکل حالات میں عراقی حکومت اور عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں جس کی آخری بار اسلامی جمہوریہ ایران کی مدد سے عراق میں داعش کیخلاف جنگ میں فتح حاصل ہونے کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عراق میں داعش کیخلاف جنگ میں فتح حاصل ہونے کے باجود اس گروہ کی بقایاجات عراق میں موجود ہیں تا ہم ان تمام باتوں کے باوجود عراق میں اب قیام امن قائم ہے اور ملک کی حالت اچھی ہے۔
انہوں نے ایرانی صدر کے حالیہ دورے عراق اور آج کی ملاقاتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقین کے درمیان ریلوے کے قیام، تجارتی تعلقات کے فروغ ، ٹرانسپورٹیشن، صنعتی شہروں کی تعمیر اور دریائے اروند کے ڈراکنگ کے حوالے سے تعمیری مذاکرات کیا گیا ہے اور اس حوالے سے ایران اور عراق کے درمیان اچھے معاہدوں پر دستخط ہوئے۔
عراقی وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور عراق کے درمیان تعلقات انتہائی اہم ہیں اور ان کا ملک کبھی بھی ایران کیخلاف پابندیاں لگانے میں امریکہ کا ساتھ نہیں دے گا۔