تہران: سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے دورہ پر آئے روسي صدر ولادیمیر پوٹن سے کہا کہ امریکہ کو الگ تھلگ کرنے اور مشرق وسطیٰ میں استحکام کی بحالی کے لئے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کا تعاون کرنا چاہئے۔
ایران کی سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق مسٹر خامنہ ای نے مسٹر پوٹن سے کہا، "ہمارا تعاون امریکہ کو الگ تھلگ کر سکتا ہے ... شام میں امریکی حمایت یافتہ دہشت گردوں کی ناکامی سے انکار نہیں کیا جا سکتا، لیکن امریکیوں نے اپنی سازش جاری رکھی ہے ‘‘۔
مسٹر خامنہ ای نے مسٹر پوٹن اور آذربائیجان کے صدر الہام علی ایف جو تینوں ممالک کے سربراہ تہران مذاکرات میں شرکت کے لئے آئے ہوئے ہیں، کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا، "ہمارے تعاون نے اس علاقے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد کی ہے ... ساتھ میں ہم علاقائی امن و امان قائم کر سکتے ہیں‘‘۔
مسٹر پوٹن نے کہا، "ہم شام کے معاملہ پر حالات کے مطابق تال میل قائم کر رہے ہیں‘‘۔
قابل غور ہے کہ ایران اور روس شامی صدر بشار الاسد کے سب سے بڑے حامی ہیں جبکہ امریکہ، ترکی اور سب سے زیادہ عرب ممالک بشار الاسد کو ہٹانے کی کوششوں میں لگے باغی گروپوں کی حمایت کرتے ہیں۔
مسٹر پوٹن نے خوشگوار تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے ایرانی سیاسی رہنماؤں سے ملاقات بھی کی۔ جبکہ مسٹر ٹرمپ نے حال ہی میں ایران کے ساتھ ہوئے بین الاقوامی جوہری معاہدے کو منسوخ کرنے کی دھمکی دی ہے۔
ایران اور روس کے درمیان تعاون مشرق وسطیٰ میں شیعہ مسلم اکثریتی تہران کے اہم سنی حریف سعودی عرب اور امریکہ کے لئے تشویش کا باعث ہے.۔مسٹر پوٹن نے ایران کے تعاون کی تعریف کرتے ہوئے اسے ’بہت حوصلہ افزا‘ بتایا۔