ذرائع کے مطابق داعش کے شرعی امور کی شوری نے حکم صادر کیا ہے اور اپنے سب ممبران سے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے موصل میں ہماری مدد نہیں کی اس لئے احتجاج کے طور پر نماز ادا کرنا فوری طور پر چھوڑ دیں۔
تنظیم کا مفتی ابو قحاطۃ الزبردجانی یہ سمجھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انکی تنظیم داعش کی پشت پر خنجربھونکا ہے اور رافضیوں و صلیبیوں کے خلاف ہماری دعاوں کو نہیں سنا. اور اس کا نام بلند کرنے کے لئے ہماری دی گئی جانوں کی قربانیوں کی طرف توجہ نہیں دی.اور ان کافروں کی فتح کو ہم مجاہدین سے زیادہ اہمیت دی. بجائے اس کے کہ ہمیں فتح سے ہمکنار کرتا اور انکی عورتوں ، غلمانوں (نوجوان ) اور اموال کو ہمارے سپرد کرتا.
مزید کہتا ہے کہ ہم نے بہت مشکل حالات کا سامنا کیا جو کہ رسول کے معرکہ بدر سے بھی مشکل صورتحال تھی لیکن ہماری مدد کے لئے فرشتے نہیں بھیجے اور نہ ابابیل پرندے بھیجے جو فضائی حملوں سے ہمیں بچاتے. ہمیں فضائی دفاع کے بغیر چھوڑ دیا اور نہ ہی لمبا عرصہ چلنے والے توپخانے دئیے. اور دشمن کے وائرلس اور دیگر رابطوں کو خراب کرنے میں ہماری مدد کی اور ہم دشمن کا تر نوالہ بن گئے۔
ابو قحاطہ اس امر کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ہم اسلام کے بنیادی اصولوں کی پاسداری کریں گے جن میں عورتوں کو قیدی اور لونڈیاں بنانا ، جہاد النکاح ، مال غنیمت لوٹنا اور شرعی سزائیں شامل ہیں. اس مرتبہ احتجاجی طور پر بعض ثانوی احکام کو ترک کرنے پر اکتفاء کرتے ہیں جیسے نماز ، صدقہ وخیرات ، یتیموں کی مدد اور راستے میں لوگوں کی اذیت کو برطرف کرنا وغیرہ. اور اگر ہمارے دعائیں قبول نہ ہوئیں تو ہم دوسرے راستے انتخاب کرنے پر مجبور ہونگے، عورتوں ، فور بائی فور گاڑیوں اور جنت کی شراب کو جہاد فی سبیل اللہ کے علاوہ بھی حاصل کر لیں گے۔