ایران کے صدر نے کہا ہے کہ جوہری معاہدے میں امریکہ شامل ہو یا نہ ہو، اس سے ہمارے فیصلے نہیں بنتے بلکہ ہم یہ دیکھیں گے کہ کیا جوہری معاہدے سے ہمارے مفادات حاصل ہورہے ہیں یا نہیں.
ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر 'حسن روحانی' نے منگل کے روز تہران میں اپنی موجودہ حکومت کے آغاز کے بعد دوسری مرتبہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا.
انہوں نے اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی آمد پر ایران کی غیرمتند قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے بانی عظیم اسلامی انقلاب حضرت امام خمینی (رح) اور شہدائے انقلاب کو خراج عقیدت پش کیا.
صدر مملکت حسن روحانی نے اس سوال پر کہ جوہری معاہدے سے امریکہ کی ممکنہ علیحدگی کی صورت میں ایران کا فیصلہ کیا ہوگا، کے جواب میں کہا کہ امریکہ کے ہونے یا نہ ہونے کی بنیاد پر ہم فیصلہ نہیں کرتے بلکہ ہمارا فیصلہ جوہری معاہدے کے فائدے اور ہمارے قومی مفادات کی بنیاد پر ہوگا.
ڈاکٹر روحانی نے جوہری معاہدے کے خلاف ڈونلڈ ٹرمپ کی ہٹ دھرمی اور ایران پر نئی پابندیاں لگانے کے دھمکیوں کے ردعمل میں کہا کہ ہمیں بڑی خوشی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس جانے کے ایک سال گزرنے کے باوجود اب تک جوہری معاہدے کو ختم کرنے کا مقصد تک نہیں پہنچے. جوہری معاہدہ گزشتہ ایک سال میں اتنا مضبوط ہوا کہ امریکہ اس کے خلاف کچھ نہیں کرسکا.
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ نہیں پتہ کہ امریکہ مستقبل میں کیا کرنے جارہا ہے، نہ صرف ہمیں بلکہ کسی کو بھی امریکہ کے آئندہ اقدامات کے حوالے سے کوئی علم نہیں.
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ ہم اپنے یورپی رفقائے کار سے بھی استفسار کیا ہے کہ کیا انھیں ڈونلڈ ٹرمپ کے اگلے اقدامات کے بارے میں پتہ ہے، تو انہوں نے بھی لاعلمی کا اظہار کیا.
انہوں نے کہا کہ ہمارے مخصوص اصول ہیں اور اہم اپنے اصول کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں. ایران، جوہری معاہدے کی خلاف وزری کرنے میں پہل نہیں کرے گا، جیسا کہ پہلے بھی اعلام کرچکے ہیں کہ جوہری معاہدے میں کسی چیز میں کمی یا اضافہ نہیں ہوگا تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی خواہش ان کا اپنا مسئلہ ہے، مگر جوہری معاہدے سے نہ ایک لائن کم ہوگا اس میں کوئی لائن مزید اضافہ کیا جائے گا.
ایرانی صدر نے کہا کہ ہم جوہری معاہدے میں کسی غیرمتعلقہ مسئلے شامل کرنے کو ہرگز تسلیم نہیں کریں گے. جوہری معاہدہ 7 فریقی معاہدہ ہے جس پر 7 ممالک نے اتفاق کیا، یہ ایک عالمی سمجھوتہ ہے جسے سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 نے توثیق کی ہے.
ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ جوہری معاہدہ، امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی سے ہونے والا معاہدہ نہیں. ٹرمپ کی یہ غلطی ہے کہ وہ سوچتا ہے کہ جوہری معاہدے، ڈیموکریٹک پارٹی سے ہونے والا معاہدہ ہے بلکہ جوہری معاہدہ امریکی وعدے پر مبنی ایک معاہدہ ہے جس کے تحت امریکہ کو اپنے وعدوں پر عمل کرنا ہوگا.
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کو اپنے عہد پر وفا کرنی ہوگی اور اگر اس نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو اس نے اپنی ہی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے.
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے کے نفاذ کی راہ میں کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں ہم بھی مناسب انداز میں ردعمل دینے کے لئے آمادہ ہیں.