اسلامی جمہوریہ ایران میں تعینات فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے نمائندے نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا فیصلہ جانبدرانہ اور ناجائز صہیونی ریاست کی کھلی حمایت ہے۔
یہ بات 'خالد القدومی' نے تہران میں منعقدہ امریکہ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی دارالحکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے ایک خصوصی نشست میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اندرونی بحران کا سامنا ہے اور اس کا حالیہ فیصلہ انہی وعدوں کی کڑی ہے جو اس نے انتخابی مہم میں وعدہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام نے اتفاق کیا کہ ٹرمپ خود ہی کو فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کی فراموشی کے لئے ایسے اقدام کرے اور ان کا مقصد مقصد فلسطینی علاقوں کے قبضے کے مسئلے کو نظر انداز کرنا، اسلامی تعالیم سے نمٹنا اور اپنے اقتدار میں اضافہ کرنا ہے۔
انہوں نے ٹرمپ کے فیصلے کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں تمام اسلامی دنیا اس کی نفرت کرتا ہے اور بد قسمتی سے ان کے ایسے اقدام عالمی امن کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے کیونکہ نہ صرف فلسطین بلکہ یورپی ممالک مختلف مسائل کا شکار ہوں گے۔
انہوں نے فلسطینی عوام کی جانب سے ہرگز ٹرمپ کے فیصلے کو منظور نہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت کے بیوقوفانہ اقدام کی وجہ سے جابر صہیونیوں مسجد الاقصی میں داخل ہونے کی جرات اور نیتن یاہو نے بیت المقدس میں 1400 نئے رہائشی عمارتوں کی تعمیر کرنے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے امریکہ کے اتحادی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان ممالک نے سمجھا ہے کہ امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات ان کے مفاد میں نہیں ہے اور ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس پر جاہلانہ فیصلہ ناجائز صہیونی ریاست کی مکمل حمایت کی علامت ہے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے دفتر کے سربراہ نے ٹرمپ کی شیطانی سازش کے مقابلے میں مزاحمتی فرنٹ کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ مسائل مفاہمت کی حمایت کرنے والے فلسطینی گروہ کے غیرسنجیدہ مذاکرات اور ان کی جانب سے مظلوم فلسطینی عوام کے حقوق کی تباہی کی نشاندہی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کو باہمی اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ جابر صہیونی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہیئے۔
القدومی نے گزشتہ روز حماس اور فتح کی مزاحمتی تحریکوں کے درمیان 6 گھنٹے نشست کو اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ منعقدہ نشست میں فلسطین میں انتفاضہ کے آغاز کرنے پر اتفاق کیا گیا اور ہمیں امید ہے منعقدہ نشستوں کے ساتھ ناجائز صہیونی ریاست سے مقابلہ کرنے کے لئے باہمی اتحاد کی مزید مضوبطی ہوں گی۔
انہوں نے سیاسی اور سفارتکاری سرگرمیوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمسایہ عرب ممالک اور عالمی برادری کے ساتھ رابطے کے دوران ٹرمپ کے بیوقوفانہ اقدام کے مقابلے میں ان کی مخالفت کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے ناجائز صہیونی ریاست سے نمٹنے کو اسلامی امت کا اصلی فرض قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت کو مظلوم فلسطینی عوام کے قانونی مطالبات کو منظور کرنا چاہیئے۔