نیو یارک - امریکہ کے عسکری امور کے نامور تجزیہ کار نے امریکہ کی جانب سے ایران کے سیارہ لانچر سیمرغ کے کامیاب تجربے کو خطرہ قرار دینے کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خلائی لانچر ٹیکنالوجی اور میزائل لانچر کے نظام میں خاصہ فرق ہے۔
یہ بات سٹریٹجک سٹڈیز کے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ کے سنئیر ریسرچ فلو اور تجزیہ کار 'مائیک المین نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ آج تک کسی ملک نے خلائی سیارے لانچر کے نظام کو بیلسٹک میزائل لانچر میں تبدیل نہیں کیا کیونکہ ان دونوں نظام میں خاصہ فرق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خلائی شعبے سے منسلک سیارہ لانچر کا میزائل صلاحیت کو بڑھانے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ واضح رہے کہ کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے گزشتہ روز خلاء میں سیارہ بھیجنے والے سیمرغ نامی شٹل کا کامیابی سے تجربہ کیا جس کے فورا بعد امریکہ نے دعوی کیا کہ ایران کا اس تجربے کا مقصد عسکری فروغ اور میزائل پروگرام کی توسیع تھا.
یہاں تک کہ امریکی ایوان نمائندگان کی آرمڈ فورسز کمیٹی کے چیئرمین نے دعوی کیا کہ ایرانی سیارہ لانچر سیمرغ کا تجربہ امریکہ کے لئے خطرہ اور باعث تشویش ہے۔ تفصیلات کے مطابق، امام خمینی (رح) خلائی سٹیشن کا گزشتہ روز باقاعدہ افتتاح کردیا گیا اور یہ ایران کا پہلا خلائی مرکز ہے جہاں سے سیاروں کے خلاء میں بھیجنے اور انھیں کنٹرول کیا جاتا ہے۔ اس مرکز کی تعمیر کے لئے دنیا کی جدیدترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے اور سیٹلائٹ نیویگیشن نظام بالخصوص ایل ای او مدار کے حوالے سے تمام ضروریات ملکی وسائل سے تیار کی گئیں ہیں۔ سیمرغ شٹل 250 کلوگرام وزنی سیارے کو خلاء میں لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور وہ سیارہ زمین سے پانچ سو کلومیٹر دوری کے فاصلے پر رہ سکتا ہے۔