خبر رساں ادارے تسنیم سے بات کرتے ہوئے کردستان کے اہلسنت علماء کرام نے دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ دور میں شیعہ سنی اتحاد اور ہمدلی پہلے سے زیادہ ضروری ہے۔
ماموستا رستمی:
خبرگان کونسل میں کردستانی عوام کے نمائندے ماموستا فائق رستمی نے کہا کہ دہششتگرد کسی بھی قوم اور ملک کے وفادار نہیں ہیں کچھ لوگ ایران میں خلفشار پھیلانا چاہتے ہیں ایران دنیا کا پر امن ترین ملک ہے دشمن یہاں انتشار پھیلا کر مسلمانوں کے دلوں میں خوف و ہراس پھیلانا چاہتا ہے۔
دشمن اس طرح کی ذلیل حرکتوں کے بعد بھی اپنے ہدف میں کامیاب نہیں ہوگا کیوںکہ ایسی مذموم حرکتوں سے سوائے ذلت، رسوائی اور شرمندگی کے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
ماموستا خدائی:
سنندج کے امام جمعہ عبد الرحمان خدائی کا کہنا ہے کہ دہشتگرد ایران کے شیعہ اور سنی اتحاد کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔
خدائی نے کہا کہ ایران کی تمام عوام نیز کردستان کے شیعہ سنی تہران دہشتگردانہ حملوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم خداوند متعال سے دعا گو ہیں کہ خدا ہمیں یہ توفیق دے کہ ہم باہمی اتحاد اور ہمدلی کے ساتھ دشمنوں سے اپنا حق اور انتقام لے سکیں اور ہمارا دشمن اپنے کئے پر شرمندہ ہو۔
ماموستا شیرزادی:
مریوان کے امام جمعہ ماموستا مصطفی شیرزادی نے کہا کہ عالمی استکبار اپنی پوری کوششوں میں لگا ہوا ہے کہ دوسرے اسلامی ممالک کی طرح ایران کو بھی بدامنی سے دوچار کرے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی عوام آج پر امن اور مکمل آرام و سکون کی فضا میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
دہشتگرد اپنے مذموم عزائم میں ناکام رہے اور انشاء اللہ آئندہ بھی کبھی کامیاب نہیں ہونگے۔
ماموستا راستی:
ماموستا محمد امین راستی نے شہداء کے لواحقین کو تعزیت پیش کرتے ہوئے ان حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ دہشتگردی اور ان دہشتگرد حملوں کی جڑ سعودی عرب ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ حادثہ ٹرمپ کے سعودی عرب دورے کا نتیجہ ہے۔
ایران کا امن وامان اور قومی سلامتی دہشتگردوں کی پٹاخے بازی سے متاثر نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ان حملوں کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے شہریوں کا فریضہ ہے کہ وہ صبر کا دامن نہ چھوڑیں جیسا کہ رہبر انقلاب نے فرمایا کہ ان پٹاخے بازیوں سے ایران کی سلامتی کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
ماموستا حسینی:
سنندج کے امام جمعہ سید احسن حسینی نے کہا کہ دہشتگردوں کے حامی ممالک کی ایماء پر ہونے والے یہ دہشتگردانہ حملے ناقابل برداشت ہیں۔ انہوں نے اس حادثے میں شہید ہونے والے افراد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور کردستان کے عوام دہشتگردی اور تکفیریت سے اور زیادہ متنفر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عربی اور مغربی ممالک ایران میں قائم امن و امان اور سلامتی سے حسد کرتے ہیں۔
ماموستا سید احمد سجادی:
سرو آباد کے امام جمعہ نے صراحت کے ساتھ بیان کیا کہ نظام اسلامی کے دشمن ان حملوں کے ذریعے ایران کے شیعہ اور اہلسنت میں پھوٹ ڈالنا چاہتے تھے۔
دہشت گردانہ حملوں کا ہدف شیعہ سنی کے درمیان اختلاف پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ داعش اور دہشتگردوں کا کوئی نظریہ دین کے مطابق نہیں ہے۔
ماموستا خالدی:
دیواندرہ کے امام جمعہ ماموستا معروف خالدی نے کہا کہ دین مبین اسلام صلح و آشتی اور بھائی چارے کا دین ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان دہشتگردانہ حملوں کے جواب میں ضروری ہے کہ ہم ملک میں اتحاد بین المسلمین کی فضا کو برقرار رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام نے قتل و غارت گری اور خوف و دہشت کو منع کیا ہے۔ ان حملوں میں عالمی استکبار کا کردار عیاں ہے۔ عالمی طاقتیں جان لیں کہ ایرانی عوام مشکلات اور سختیاں تحمل کرنے پر آمادہ ہے لیکن ملک میں امن و امان کی صورتحال پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔
ماموستا جمال کریمی:
بانہ کے امام جمعہ نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں میں عالمی استکبار کے آلہ کار شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان حملوں کا مقصد اہلسنت اور شیعہ حضرات کے درمیان اختلاف پیدا کرنا ہے۔ تکفیری دہشتگردوں کے پاس اسلام نام کی کوئی شئے نہیں ہے کیوںکہ اسلام صلح و آشتی کا مذہب ہے اور بے گناہوں کے قتل کا سخت مخالف۔ یہاں تک کہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حالت جنگ میں بھی بچوں اور عورتوں نیز بوڑھوں یہاں تک کہ ناتوان افراد جو اپنا دفاع کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تھے، کو کو بھی قتل کرنے سے منع کیا ہے۔
ماموستا ید اللہ احمدی:
دھگلان کے امام جمعہ نے کہا کہ یہ حملہ اسلام اور انسانیت سے دور ہے۔ تکفیری دہشتگرد جان لیں کہ ان کے جرائم اس بات کا سبب بن رہے ہیں کہ عالم اسلام ان سے شدید سے شدید نفرت کرے۔
ماموستا سید احسن حسینی:
ماموستا حسینی نے کہا کہ ہم کردستان کی تمام عوام کی نمائندگی میں اس حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ دہشتگرد جان لیں کہ وہ اپنی مذموم حرکت کے سبب ایران کی فولادی عزائم و حوصلے رکھنے والی قوم کو مرعوب نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ رہبر انقلاب نے بھی فرمایا ہے کہ تہران پر ہونے والا دہشتگرد حملہ پٹاخے بازی سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا۔ دہشتگرد ہمارے ملک کی امن اور سلامتی کے لئے کوئی مشکل کھڑی نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ آل سعود اور امریکہ جان لیں کہ ایران کے محافظ 80 ملین افراد ہیں اور اس عظیم لشکر کے ہوتے ہوئے دہشتگردوں کو مایوسی اور ناامیدی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
ایرانی عوام امام زمانہ عجل اللہ الشریف کے گمنام سپاہیوں، سپاہ پاسداران اور ایرانی افواج کی شکر گزار ہے۔ ہمیں اپنے حکام سے بھی امید ہے کہ وہ خطے میں موجود دہشتگردوں کے حامیوں سے ہوشیاری اور سنجیدگی سے نپٹیں۔