ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ عالمی برادری، دنیا بھر میں انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کی روک تھام اور ان کے مقابلے کا مناسب انتظام کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل کا کہنا ہے کہ عالمی برادری میانمار سے عراق اور جنوبی سوڈان سے لیکر شام و یمن تک ہونے والے جنگی جرائم اور انسانیت سوز اقدامات کا مناسب جواب دینے میں ناکام رہی ہے۔ایمنسی انٹرنیشنل نے دنیا کے ایک سو انسٹھ ممالک کی صورتحال کے بارے میں جاری کردہ رپورٹ میں کہا ہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل اور انخلا، نسلی تعصب کی ترویج اور انسانی حقوق کے حوالے سے ایک عالمی قیادت کے فقدان کے نتائج میں سے ایک ہے۔
انسانی حقوق کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انسانی حقوق کے معاملات میں پسپائی اختیار کی ہے اور منفی اقدامات کے ذریعے خطرناک رویوں کی بنیاد رکھی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آزادی اظہار رائے کا معاملہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کے لیے انتہائی حیاتی اور بحرانی مسئلے میں تبدیل ہو گیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکریٹری جنرل سلیل شیٹی نے بھی کہا ہے کہ دنیا، میانمار کے سماج میں مسلمانوں سے نفرت، انہیں قتل کرنے اور رعب و وحشت پھیلانے کے ترغیب دلانے کا مشاہدہ کر رہی ہے اور میانمار کی فوج انتہائی وحشیانہ طریقے سے مسلمانوں کی نسلی تطہیر میں مصروف ہے۔ انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے چند اسلامی ملکوں کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر عائد کی جانے والی پابندی کو نفرت کی کھلی ترویج قرار دیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یمن کے خلاف فوجی جارحیت میں استعمال کے لیے فرانس کی جانب سے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت پر بھی کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں فرانس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو اسلحے کی فراہمی روک دے کیونکہ یہ اسلحہ مذکور ملکوں کی جانب سے جنگی جرائم کے ارتکاب میں استعمال ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یمن کی جنگ کا بھاری تاوان اس ملک کے عام شہریوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے اور یمن کی جھڑپوں میں الجھے ہوئے تمام فریق اس کے ذمہ دار ہیں۔یمن پر جارحیت کرنے والے سعودی اتحاد کی حمایت اور اسلحہ کی فراہمی کی وجہ سے فرانس کو انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔