دشمن نے اپنی شکست کا ازالہ کرنے کے لئے ایرانی آئل ٹینکر کو تحویل میں لے لیا: ایرانی وزیر دفاع
3096
m.u.h
16/07/2019
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع اور لاجسٹک نے ایرانی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دشمنوں کیجانب سے ایرانی آئل ٹینکر کو غیرقانونی طور پر تحویل میں لینے کا مقصد اپنی عدم کامیابی کا ازالہ کرنے کا ہے۔
یہ بات بریگیڈئیر جنرل امیر حاتمی نے آج بروز اتوار کو ایرانی پارلیمنٹ میں قائم خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی آئل ٹینکر کو غیر قانونی طور پر تحویل میں لینے کا مقصد ایران کیجانب سے امریکی جاسوسی ڈرون کو مار گرانے کا ازالہ کرنے کا ہے۔
ایرانی وزیر دفاع نے کہا کہ ملک کیخلاف دشمن عناصر، اسلامی جمہوریہ ایران کو خطی تنازعات اور کشیدکی کا شکار کرنے کے درپے تھے لیکن جب انہوں نے ایرانی فضائی حدود کی دراندازی کرنے والے امریکی جاسوس ڈرون کیخلاف ایران کی مضبوط جوابی کاروائی کو دیکھا تو خود میدان سے باہر گئے۔
جنرل امیر حاتمی نے مزید کہا کہ امریکی جاسوس ڈرون کی شناخت اور اسے مار گرانے کے سارے عمل ملکی ساختہ وسائل سے اور ایرانی دانشوروں اور ماہریں کی کوششوں کا نتیجہ تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران میں برطانیہ کے رائل میرینز نے ایرانی سپر ٹینکر گریس 1 کو جبرالٹر کی بحری سرحد پر تحویل میں لے لیا تھا.برطانیہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ ایرانی ٹینکر کو خام تیل شام کو سپلائی کرنے کے خدشے کے پیش نظر تحویل میں لیا گیا ہے کیوںکہ شام کو تیل کی سپلائی بشار الاسد حکومت پر یورپی یونین کی جانب سے عائد پابندیوں کی خلاف ورزی ہے۔
ایران نے برطانیہ کی جانب سے ایرانی آئل ٹینکر کو تحویل میں لینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کے منافی عمل اور بحری قزاقی قرار دے دیا اور ساتھ ہی برطانوی آئل ٹینکر کو روکنے کی دھمکی دے دی۔
برطانیہ کے اس اقدام پر ایران کی شوری کونسل کے سیکریٹری "محسن رضائی" نے دھمکی دی کہ اگر برطانیہ ایران کے سپر ٹینکر کو نہیں چھوڑتا تو ہمیں بھی برطانوی آئل ٹینکر کو پکڑنے کا پورا حق حاصل ہوگا اور ایران اپنے اس حق کے استعمال میں ذرا بھی نہیں ہچکچائے گا۔
دریں اثنا محسن رضائی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ کسی بھی تنازع کی ابتدا ایران نے نہیں کی لیکن ذہن نشین رہے کہ ایران کو دھونس جمانے والوں کو بغیر کسی جھجھک کے جواب دینا آتا ہے۔
اس سے قبل ایران نے آئل ٹینکر کو تحویل میں لیے جانے پر تہران میں تعینات برطانوی سفیر کو طلب کر کے شدید احتجاج کیا تھا جب کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے برطانوی اقدام کو بحری قزاقی کی ایک قسم قرار دیتے ہوئے آئل ٹینکر کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
دوسری جانب اسپین کے قائم مقام وزیر خارجہ کے مطابق ’گریس ون‘ جہاز کو امریکا کی درخواست پر تحویل میں لیا گیا تھا۔