تہران - اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری ادارے کے سربراہی 'علی اکبر صالحی نے امریکہ کو انتباہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب کی حمایت کرکے خطے میں طاقت کے توازن کو متاثر نہ کرے۔ علی اکبر صالحی نے برطانوی اخبار 'گارڈین میں اپنے ایک کالم میں کہا ہے کہ خطی ممالک کی جانب سے بڑے پیمانوں پر ھتھیاروں کی خریداری ایران کو اکسانے کا عمل ہوسکتا ہے کیونکہ ایسی صورتحال میں یہ سمجھنا غیرحقیقی ہوگا کہ ایران اس پر خاموش رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں یہ دیکھا گیا ہے کہ کچھ مغربی ممالک اپنے سیاسی مقاصد اور تنگ نظری کی وجہ سے بڑی مشکل سے طے کئے جانے والے معاہدوں سے پیچھے ہٹ جاتے رہے ہیں جسے سے صورتحال خراب ہوئی۔صالحی نے کہا کہ ایران فوبیا پر عمل کرنا یا جوہری معاہدے کے حوالے سے اہنے وعدوں پر قائم نہ رہنے سے اس معاہدے کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور تمام فریقین اسی جگہ پہنچ جائیں گے جو معاہدے سے پہلے تھی۔انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ گزشتہ ماہ ایران میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج اور ایرانی قوم کے پیغام کو نظر میں رکھے کیونکہ جوہری معاہدہ یکطرفہ عمل نہیں اور ہم اکیلے اس پر عمل کرنے کے پابند نہیں ہیں بلکہ تمام فریقین کو اپنا کردار دیانت داری سے ادا کرنا ہوگا۔