ٹرمپ کے اقدام سے امریکی قوم کا سر شرم سے جھک گیا: ایرانی اسپیکر
2624
M.U.H
09/05/2018
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے جوہری معاہدے کے خلاف ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو امریکی قوم کے لئے باعث شرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی عوام ایک خودپسند اور متذبذب شخص کے جال میں پھنس گئے ہیں۔
یہ بات 'علی لاریجانی' نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے نکلنے کے فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے ایران مخالف ٹرمپ کی ہرزہ سرائیوں سے متعلق کہا کہ ٹرمپ گزشتہ ایک سال سے سفارتی محاذ میں شور مچا رہا تھا۔
انہوں نے دنیا کے ممالک خاص طور پر شمالی کوریا کے رہنما کے حوالے سے ٹرمپ کے غیر مستحکم موقف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ ایک متذبذب، بے وقوف اور ناقابل بھروسہ آدمی ہے۔
انہوں نے ٹرمپ کو خطے کے بعض جابر حکمران بشمول ناجائز صہیونی ریاست کے آلہ کار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے صدارت سنبھالنے کے بعد سابق امریکی سابق صدر کی تمام کاوشوں کو تباہ کردیا۔
ایرانی اسپیکر نے کہا کہ امریکی صدر نے بے بنیاد الزامات کی بنا پر ایران کے پرامن جوہری پروگرام کو خطی امن کے لیے خطرہ قرار دیا جبکہ امریکہ خود آئے روز خطرناک ھتھیار اور جوہری بمب بناتے ہوئے ان کے استعمال میں مصروف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے من گھرٹ دعوے ایسے وقت میں سامنے آرہے ہیں جب قائد اسلامی انقلاب آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے تاریخی فتوے کے تحت جوہری ھتھیاروں کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے۔
لاریجانی نے کہا کہ اگر یورپ، روس اور چین جیسے اہم ممالک اس معاہدے کے نفاذ میں کردار ادا کرتے رہیں گے تو ایران بھی اس کا پابند رہے گا دوسری صورت میں ہم ماضی کی طرح اپنی جوہری سرگرمیوں کو جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ رات ایک بار پھر ایران اور جوہری معاہدے کے خلاف پرانے الزامات کو دہرا کر اس معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کا اعلان کردیا۔
ٹرمپ نے ایران کے خلاف پرانی ہرزہ سرائیوں کو دہراتے ہوئے کہا کہ وہ ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانے کے حکم نامے پر دستخط کریں گے۔
صدر اسلامی جمہوریہ ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے علیحدگی کے اعلان کے ردعمل میں کہا کہ آج سے یہ معاہدہ ایران اور اس پر دستخط کرنے والے 5 فریقین کے درمیان رہے گا۔
انہوں نے ایرانی قوم کو اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر موجودہ صورتحال میں ہمارے قومی مفادات کو تحفظ نہ ملے تو وہ ایک بار پھر قوم سے خطاب کرتے ہوئے ریاست اور حکومت کے تعمیری فیصلوں سے آگاہ کریں گے۔