امریکہکے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے:آیت اللہ خامنہ ای
3036
m.u.h
14/06/2019
ایران کے سپریم لیڈر نے فرمایا ہے کہ ہماری نظر میں امریکہ انتہائی ناقابل بھروسہ ملک ہے اور نہ ہی وہ مذاکرات کرنے کے قابل ہے.
ان خیالات کا اظہار قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی «سید علی خامنہ ای» نے جمعرات کے روز ایران کے دورے پر آئے ہوئے جاپان کے وزیراعظم «شنزو ابے» کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا.
اس موقع پر جاپانی وزیراعظم نے سپریم لیڈر سے کہا کہ وہ انھیں امریکی صدر کا پیغام دینا چاہتے ہیں.
سپریم لیڈر ایران نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، ڈونلڈ ٹرمپ کو پیغام دینے کے اہل نہیں سمجھتا اور نہ ہی ہم امریکہ سے مذاکرات کریں گے.
انہوں نے یہ واضح کردیا ہے کہ ایران، ہرگز امریکہ پر بھروسہ نہیں کرتا، جوہری معاہدہ امریکہ سے مذاکرات کرنے کے تلخ تجربے کی مثال ہے.
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ دنیا کی کوئی بھی حریت پسند اور ذہین قوم اس بات کو تسلیم نہیں کرے گی کہ دباؤ کے تحت مذاکرات ہوں.
انہوں نے جاپانی وزیراعظم کو مخطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں آپ کی نیت اور سنجیدگی پر کوئی شک نہیں تاہم جو باتیں آپ نے ٹرمپ کے حوالے سے کہی ہیں ہم اسے اس کا اہل نہیں سمجھتے اور نہ ہی اس کے لئے کوئی پیغام ہے اور نہ ہی بھیجیں گے.
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ کچھ تحفظات کے باوجود ہم جاپان کو اپنا قریبی دوست سمجھتے ہیں اور کچھ معاملات پر جاپانی وزیراعظم سے بات چیت کریں گے.
جاپانی وزیراعظم نے ٹرمپ کے اس مؤقف کا حوالہ دیا کہ امریکہ، ایران میں نظام کی تبدیلی نہیں چاہتا، اس کے جواب میں سپریم لیڈر نے فرمایا کہ ہمارا امریکہ سے مسئلہ نظام کی تبدیلی نہیں، اگر وہ چاہے بھی تو ایسا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا جیسا کہ امریکہ کے سابق صدور نے گزشتہ چالیس سالوں میں ایسا کرنے کی سازشیں کیں مگر ان سب کو منہ کی کھانی پڑی.
قائد اسلامی انقلاب نے مزید فرمایا کہ ٹرمپ کہتا ہے کہ وہ ایران میں نظام کی تبدیلی نہیں چاہتا، جبکہ ایک بڑا جھوٹ ہے کیونکہ اگر وہ چاہتا تو ایسا کرلیتا مگر اس میں دم نہیں ہے.
انہوں نے جوہری مسئلے پر مذاکرات کرنے کے امریکی مطالبے کے جواب میں فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے گزشتہ پانچ سے چھ سال تک گروپ 1+5 کے ساتھ جوہری مسئلے پر مذاکرات کئے اور اسے ایک نتیجہ پر پہنچادیا جبکہ امریکیوں نے اس معاہدے کی پامالی کی لہذا اس کے بعد کونسا عقلمند انسان اس ملک سے مذاکرات کرے گا جس نے معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے.
انہوں نے فرمایا کہ ہم جوہری ہتھیاروں کے خلاف ہیں اور میں نے اسے ایک مذہبی فتوے کے ذریعے حرام قرار دیا ہے لیکن یاد رکھیں کہ اگر ایران جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ رکھتا تو امریکہ ہرگز اس حوالے سے رکاوٹ نہیں بن سکتا تھا.
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ امریکہ جوہری ہتھیاروں پر بات کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے جبکہ اس نے خود ہزاروں جوہری ہتھیاروں کا انبار لگا رکھا ہے.
جاپانی وزیراعظم نے کہا کہ امریکی حکام ایران سے نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات کے لئے آمادہ ہیں، جس کے جواب میں سپریم لیڈر نے فرمایا کہ ہم اس بات کو نہیں مانتے، امریکی حکمرانوں کے درمیان نیک نیتی کم پائی جاتی ہے اور نہ ٹرمپ جیسے افراد سے شفاف مذاکرات کی توقع کی جاسکتی ہے.
قائد انقلاب نے فرمایا کہ ایران ہرگز امریکہ سے مذاکرات کرنے تلخ تجربے کو دوبارہ نہیں آزمائے گا. جوہری معاہدے کے بعد سب سے پہلے خلاف ورزی کرنے والے خود سابق امریکی صدر براک اوباما تھے جنہوں نے ایران سے مذاکرات کرنے کی درخواست کی تھی.
انہوں نے مزید فرمایا کہ یہ ہمارا تجربہ ہے اور جناب وزیراعظم صاحب آپ بھی جان لیں ہم ایسے تجربے کو نہیں دہرائیں گے.
جاپانی وزیراعظم نے قائد انقلاب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ سے مذاکرات ایران کی ترقی کا سبب بنے گا، جس کے جواب میں آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ اللہ کے فضل سے ایران، امریکہ سے مذاکرات کئے بغیر اور پابندیوں کے باوجود ترقی کا سفر طے کررہا ہے.
انہوں نے ایران کے خلاف گزشتہ چالیس سالوں سے جاری امریکہ کی دشمنی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مزاکرات کے ذریعے امریکہ سے مسائل حل نہیں ہوں گے اور نہ ہی کوئی آزاد قوم دباؤ کے ساتھ مذاکرات کو مانتی ہے.
ایرانی سپریم لیڈر نے جاپانی وزیراعظم کے اس نقطہ نظر سے کہ امریکہ دوسروں پر اپنی خواہشات مسلط کرتا ہے، اتفاق کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکی حکمران دوسروں پر اپنی خواہشات مسلط کرنے کی ہر حد پار کرتے ہیں.