یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے ترجمان نے سعودی جارحیت پر عالمی برادری کی خاموشی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یمنی میزائل یمنی قوم کے وقار اور قومی اقتدار اعلی کے دفاع میں داغے جا رہے ہیں۔
یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے یمن کے شمالی صوبے صعدہ پر سعودی عرب کی حالیہ جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ جس میں کئی یمنی شہری شہید و زخمی ہو ئے، کہا ہے کہ اس حملے میں سعودی عرب نے امدادی کارکنوں کو بھی نشانہ بنایا اور شہید ہونے والوں کی تعداد انّیس ہو گئی ہے جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔انھوں نے عالمی برادری کے موقف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہ جس نے یمنی عوام کے خون کو کوئی اہمیت نہیں دی، جارح سعودی اتحاد کے جرائم اور یمنی عوام کے قتل عام کی مذمت کی اور تاکید کے ساتھ کہا کہ یمنی عوام اپنا دفاع کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے جمعرات کے روز صوبہ صعدہ میں ایک اسکول کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنایا جس میں انّیس افراد کے شہید ہونے کے علاوہ بڑی تعداد عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔یمنی فوج نے سعودی جارحیت کے جواب میں منگل کے روز ریاض میں ملک سلمان کے یمامہ محل کو اور منگل کی رات صنعا کے مشرق میں سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانے نیز بدھ کو جنوبی سعودی عرب میں جیزان کے علاقے میں سعودی فوجی ٹھکانے کو اپنے میزائل حملوں کا نشانہ بنایا۔محمد عبدالسلام نے اعلان کیا کہ یمن کی جانب سے یہ میزائل یمنی قوم کے وقار اور قومی اقتدار اعلی کے دفاع میں داغے جا رہے ہیں۔
دریں اثنا بین الاقوامی امور میں مجلس شورائے اسلامی کے معاون خصوصی حسین امیر عبداللہیان نے ریاض پر یمن کے میزائل حملوں کے بارے میں کہا ہے کہ ان میزائلوں کا ایران سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انھوں نے اقوام متحدہ میں مستقل امریکی مندوب نکی ہیلی کے ایران مخالف بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ، ایسی حالت میں کہ اسے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو مہلک ہتھیار فروخت کرنے پر جواب دہ ہونا چاہئے بحران کا رخ موڑ کر بیت المقدس کے مسئلے سے رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کی مندوب نکی ہیلی نے چودہ دسمبر کو لوہے کا ایک ٹکڑا دکھا کر دعوی کیا تھا کہ میزائل کا یہ خول ایرانی ساخت کا ہے اور اس طرح انھوں نے ایران کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کیا۔امیر عبداللہیان نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکہ، مختلف بہانوں سے ایران کے دفاعی پروگراموں میں مداخلت کرنے کی کوشش کر رہا ہے، کہا کہ امریکہ اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکے گا اس لئے کہ ایران کا دفاعی میزائلی پروگرام قانونی ہے اور اس سلسلے میں کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے۔