اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف کا استنبول میں او آئی سی کے ہنگامی اجلاس کے موقع پر کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت عالم اسلام کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے، مسلم ممالک صہیونیوں کے جھوٹے وعدوں پر کان نہ دھریں۔
وزیرخارجہ محمدجواد ظریف کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت فلسطینی علاقوں کی شناخت ختم کر دینے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ایرانی وزیرخارجہ نے صیہونی حکومت کو عالم اسلام کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترکی میں بیت المقدس اور فلسطین کے موضوع پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس اسلامی ملکوں کا بروقت اور اہم اقدام ہے۔
واضح رہے کہ وزیرخارجہ جواد ظریف او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کے لئے استنبول پہنچے تھے۔استنبول میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے جواد ظریف کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت نے غاصبانہ پالیسیوں کو جاری رکھا ہوا ہے اور سرزمین فلسطین کی شناحت اور تشخص کو ختم کرنے کی ناپاک کوششوں میں مصروف ہے۔جواد ظریف کا کہنا ہے کہ صہیونی حکومت پورے فلسطین کو یہودی علاقے میں تبدیل کردینا چاہتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صیہونی حکومت کی پالیسی ہے کہ مسلم ممالک غیر ضروری مسائل میں الجھتے رہیں۔ وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا کہ صیہونی حکومت کے ذریعے فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کو روکنا اور اس کی جارحانہ اور غاصبانہ پالیسیوں کو لگام دینا اسلامی جمہوریہ ایران کا اصل مقصد ہے۔جواد ظریف نے مسلم امہ پر زوردیتے ہوئے کہا مسلم ممالک صیہونی حکومت کی پالیسیوں سے ہوشیار رہیں اور غاصب حکومت کو اس بات کی اجازت نہ دیں کہ وہ اسلامی ملکوں کی توجہ اصل خطرے سے منحرف کردے۔
خیال رہے کہ بیت المقدس، مسجد الاقصی اور فلسطین کے مسئلہ پر او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس منگل کو استنبول میں ہوا تھا۔ایران اور ترکی کے وزرائے خارجہ نے استنبول میں اپنی ملاقات میں دوطرفہ تعاون میں توسیع کے طریقوں اور مسئلہ فلسطین کے حل کے بارے میں بات چیت کی تھی۔
ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف اور ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو نے سرزمین فلسطین خاص طور پر بیت المقدس میں صیہونی حکومت کی تازہ ترین جارحیت اور تشدد آمیز ا قدامات کو روکنے پر اتفاق کیا تھا- یاد رہے کہ صیہونی حکومت کے فوجیوں نے وزیراعظم نتنیاہو کے حکم پر گذشتہ چودہ جولائی سے تین دن تک مسجد الاقصی کے دروازوں کو بند کردیا تھا لیکن اس کے بعد فلسطینیوں اور عالمی رائے عامہ کے دباؤ کے بعد دروازے کھول دئے تھے۔