سپاہ قدس کے نائب سربراہ نے کہا ہے کہ امریکہ 6 ہزار ارب ڈالر خرچ کر کے بھی ایران کا کچھ نہیں بگاڑ سکا ہے ہمارے ملک میں دلیر مردوں کی کمی نہیں جو بنا کسی غرض اور لالچ کے اپنی ناموس اور عزت کی خاطر ہمہ وقت میدان عمل میں ہیں۔
سپاہ قدس کے نائب سربراہ بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قاآنی نے شہداء کی یاد میں منعقدہ ایک پروگرام میں کہا کہ شہداء کا وہ مقام و مرتبہ ہے کہ میں ان کی شان میں گفتگو کرنے کے لائق نہیں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف جنگ گلیوں اور شہروں سے شروع ہوئی اور اسلامی انقلاب کے دشمن بھی معمولی اور چھوٹے چھوٹے ممالک نہیں تھے بلکہ دشمنوں کی سربراہی امریکہ اور اسرائیل جیسے ممالک کر رہے تھے۔ ہم اپنا فرض نہیں بھولیں گے خواہ صدام کے خلاف آٹھ سالہ جنگ ہو یا ملک کی سرحدوں سے ہزاروں کلومیٹر دور، ہمارے نوجوان اپنے فرائض کی ادائیگی کیلئے میدان میں موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس شجاع مردوں کی کمی نہیں ہے جو اپنی ناموس اور آبرو کی حفاظت کی خاطر دشمنوں سے بر سر پیکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدام سے جنگ کے دوسرے سال امریکہ نے باضابطہ صدام کی حمایت کا اعلان کیا اور ان کے میزائل تہران سمیت ہمارے دوسرے شہرں پر برستے رہے، امریکہ نے 11 ستمبر کے حادثے کے بعد - جس میں وہ خود ملوث تھا - افغانستان پر یلغار کر دی اور مسلمان جوانوں کو منظم کیا تاکہ وہاں سے ایران کو آسانی سے نشانہ بنا سکے جب انہیں اپنے ہدف میں کامیابی نہیں ملی تو شام اور عراق پر حملہ کیا تاکہ دونوں طرف سے ایران کو نشانہ بنایا جا سکے۔
انہوں کہا کہ ہمیں امریکہ کے ساتھ جس جنگ کا سامنا ہے اس میں ولایت کے زیر سایہ رہ کر کامیاب ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ میں اتنی ہمت و طاقت نہیں تھی کہ وہ ایران پر حملہ کر سکے لہذا مجبور و ذلیل ہوکر اسے عراق سے نکلنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ امریکہ نے عراق اور افغانستان جنگ میں 6 ہزار ارب ڈالر خرچ کئے لیکن اپنے مطلوبہ نتائج کو پانے میں ناکام رہا۔انہوں نے کہا اس رقم کا اعلان امریکہ کے نومنتخب صدر نے اس وقت کیا جب انہوں نے سابق صدر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کس لئے اتنی رقم خرچ کی گئی ؟
جنرل قاآنی نے کہا کہ ہمیں امریکہ کو جتنی ہزیمت اور نقصان ہماری خاطر اٹھانا پڑا، ہمیں اس سے اتنا نقصان نہیں پہنچا ہے۔