قائد اسلامی انقلاب 'آیت اللہ خامنہ ای' نے فرمایا ہے کہ آمریکہ اور مغربی طاقتیں ناقابل بھروسہ ہیں اور وہ خطے میں نیا اسرائیل قائم کرنا چاہتے ہیں.
ان خیالات کا اظہار سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ العظمی 'سید علی خامنہ ای' نے بدھ کے روز ایران کے دورے پر آئے ہوئے ترک صدر 'رجب طیب اردوان' کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس ملاقات میں صدر اسلامی جمہوریہ ایران ڈاکٹر حسن روحانی، اعلی ایرانی اور ترک حکام بھی شریک تھے۔
قائد انقلاب نے اس موقع پر فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکی کے درمیان تعاون اور مفاہمت عالم اسلام کے اہم مسائل کے حل کے لئے انتہائی اہم اور موثر ہے۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ عراقی علاقے کردستان میں منعقدہ ریفرنڈم سے صرف امریکہ اور ناجائز صہیونی ریاست کو فائدہ ملے گا کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ خطے میں ایک اور اسرائیل کا قیام عمل میں لایا جائے۔
سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے مشرقی ایشیا اور میانمار سے لے کر شمالی افریقہ تک عالم اسلام کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران اور ترکی کے درمیان ان مشکلات کے حل کے لئے اگر کوئی مفاہمت طے پائے تو یہ یقینا فائدہ مند ہوگی جس میں نہ صرف دونوں ممالک کا فائدہ ہوگا بلکہ پورے عالم اسلام کے لئے مفید ہوگا۔
انہوں نے ایران اور ترکی کے درمیان اقتصادی سرگرمیوں کو مزید فروغ دینے پر زور دیا۔
قائد انقلاب نے شام کے مسئلے اور آستانہ عمل کے مذاکرات میں ایران اور ترکی کے قریبی تعاون کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ ان تمام اقدامات کے باوجود داعش اور تکفیری عناصر کا قلع قمع ہونا آسان نہیں بلکہ اس مسئلے کے خاتمے کے لئے دیرپا اور حقیقت پسندانہ حل ناگزیر ہے۔
انہوں نے عراقی علاقے کردستان میں ریفرنڈم کو خطے سے غداری اور نئے خطرات پیدا کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ایران اور ترکی کو ایسے تمام اقدامات کا مقابلہ کرنا چاہئے بالخصوص عراق کی مرکزی حکومت بھی اس مسئلے کے حوالے سے سنجیدگی سے کام کرے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ کردستان کے مسئلے پر امریکہ اور یورپی ممالک کے مدمقابل میں ایران اور ترکی کے مشترکہ مؤقف زیادہ اہم ہے، جبکہ امریکہ ہمیشہ ایک مخصوص مسئلے کو ایران اور ترکی کے خلاف استفادہ کرنا چاہتا ہے لہذا امریکہ اور یورپی ممالک اور ان کے موقف پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے ترک صدر کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ جیسا کہ آپ نے کہا حالیہ تبدیلیوں سے سب سے پہلے ناجائز صہیونی ریاست اس کے بعد امریکیوں کو فائدہ ملے گا۔
قائد اسلامی انقلاب نے مزید فرمایا کہ خارجی قوتیں بالخصوص ناجائز صہیونی ریاست خطے میں نیا اسرائیل کے قیام کی خواہاں ہیں اور اس کے ذریعے سے وہ علاقے میں افراتفری اور تنازعات کو ہوا دینا چاہتی ہیں۔
اس ملاقات میں ترک صدر نے کہا کہ انہوں نے اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ شام اور عراق کے حوالے سے گفتگو کی جس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے۔
صدر اردوان نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکی موجودگی میں ایک طاقتور اتحاد کی تشکیل کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک تجارتی حجم کو 30 ارب ڈالر تک لے جانے کے لئے پُرعزم ہیں۔