میانمار کے آرمی چیف منِ اونگ نے روہنگیائی مسلمانوں کی وطن واپسی بدھ پیروکاروں کی اجازت سے مشروط کردی۔
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں میانمار کے آرمی چیف منِ اونگ نے کہا کہ بدھ مت کے پیروکاروں کے راضی ہونے تک بنگلادیش ہجرت کر جانے والے روہنگیا مسلمان واپس نہیں آسکتے، روہنگیائی افراد کی اپنے گھروں کی واپسی میانمار کے حقیقی باشندوں کی رضامندی سے ہوگی اور اس مقصدکے لیے سب سے پہلے بدھ پرستوں کو راضی کرنا پڑے گا ۔
آرمی چیف نے کہا کہ روہنگیائی افراد کووطن واپسی کے لیے لمبا سفر طے کرنا ہے کیونکہ ان مہاجرین کی واپسی راخین کے اصل شہریوں کی رضا مندی پرمنحصر ہےاگر بدھ پیروکار انہیں قبول کرنے کو تیار ہیں تو وہ اپنے گھروں کو لوٹ سکتے ہیں تاہم تمام مہاجرین کی وطن واپسی ناممکن ہے کیوں کہ میانمار پہلے ہی اقلیتوں کے ہزارہا افراد کو پناہ دیے ہوئے ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ بنگلادیش کی جانب سے تمام روہنگیائی مہاجرین کی واپسی کا مطالبہ ہمارے لیے ناقابل قبول ہے ۔
گزشتہ ماہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری تشدد کے بعد لاکھوں مسلمان نقل مکانی کرچکے ہیں ۔
میانمار کے سخت گیر فوجی سربراہ کا یہ بیان ان کی امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن سے ملاقات کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔
واضح رہے کہ میانمار کی فوج کی ریاست راخین میں مسلم کش کارروائیوں کے بعد 6 لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی کرکے بنگلادیشی سرحد پر پناہ لیے ہوئے ہیں جہاں غذائی اشیا کی کمی اور صحت و صفائی کے ناقص انتظامات کے باعث مہاجرین بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔