قاہرہ میں تعینات ایرانی دفتر کے سربراہ برائے امور قومی مفادات نے کہا ہے کہ غاصب ناجائز صہیونی ریاست جہان اسلام کے درمیان تنازعات پیدا کرنے اور مسئلہ فلسطین سے اُمت مسلمہ کی توجہ ہٹانے کی کوشش کررہی ہے۔
يہ بات 'محمد محموديان نے مصر كے دارالحکومت قاہرہ ميں عالمي يوم القدس كي مناسبت سے ايک تقريب كے موقع پر خطاب كرتے ہوئے كہي۔انہوں نے مسلمانوں كے قبلہ اول اور دوسري مقدس مسجد كي حيثيت سے فلسطين كي مقدس سرزمين كا حوالہ ديتے ہوئے كہا كہ مظلوم فلسطينيوں كے 70 سالہ دکھ اور درد اور سينکڑوں فلسطيني شہريوں كي آوارگي، عالمي برادري اور ہر انسانوں كے دکھ اور رنج كا باعث ہے۔
انہوں نے ناجائز صہيوني رياست كے چنگل فلسطين كي آزادي كو دنيا كے سب مسلمانوں كا مقصد قرار ديتے ہوئے كہا كہ انقلاب اسلامي كے باني امام خميني(رح) كي جانب سے رمضان المبار ے آخري جمعہ كو عالمي يوم القدس كے طور پر منانا ايکتاريخي اور ہوشمندانہ اقدام ہے اور يہ بيت المقدس كي آزادي، غاصب صہيوني رياست كے خلاف جنگ كے ليے ایک نيا نقشہ راہ تھا۔
انہوں نے كہا كہ بدقسمتي سے فلسطين، شام، عراق، يمن اور دوسرے ممالکميں ايکتباہ كن طوفان امت مسلمہ كي نابودي كو نشانہ بنا رہا ہے.
انہوں نے خطے ميں ناجائز صہيوني رياست كي ناپاکپاليسي كي طرف اشارہ كرتے ہوئے اس بات پر زور ديا كہ غاصب اسرا ئيل، دہشتگرد گروپ داعش اور تکفيري انتہا پسندوں كي حمايت اور مذہبي انتہا پسندي سے اسلامي ممالککے درميان تنازعات اور كشيدگيوں كو بڑھانے كي كوشش كر رہا ہے ۔انہوں نے مزيد بتايا كہ صيہونيوں كا بنيادي مقصد وسطي ايشيا، مشرق وسطي اور خليج فارس سميت مختلف علاقوں ميں بدامني كا قيام،امت مسلمہ كے اقتصادي انفراسٹکچر كي تباہي اور مسلمانون كے درميان اختلاف اور دشمني ڈالنے سے مسئلہ فلسطين سے مسلمانوں اور عالمي رائے عامہ كي توجہ ہٹانا ہے۔
انہوں نے كہا كہ عالمي يوم قدس ايکاہم پيغام كا حامل ہے كہ دنيا بھر كے لوگوں خاص طور پر مسلمانوں كو فلسطين كي آزادي كے ليے فلسطينيوں كے تاريخي حق كو كبھي بھولنا نہيں چاہيے اور ہميشہ صہيونيوں كے انسانيت سوز مظالم كے سامنے مزاحمت كرني چاہيے۔انہوں نے اپنے خطاب كے اختتام ميں عيد الفطر كي پيشگي مبارکباد پيش کرتے ہوئے اس اميد کا اظہار کيا کہ جہان اسلام کي يکجہتي اور اتحاد سے فلسطيني عوام، غاصب صہيونيوں کے سے آزاد ہو جائيں گے۔قابض صہيوني رياست کے جرائم پر فلسطيني عوام کے احتجاج کو انتفاضہ کا نام ديا گيا ہے اور اس مقصد کو پانے کے لئے اب تکسينکڑوں فلسطيني شہيد اور لاکھوں زخمي ہوچکے ہيں۔اس کے علاوہ اب بھي صہيوني جيلوں ميں ہزاروں فلسطيني بالخصوص خواتين اور بچے اسير ہيں جن کي صورتحال ابتر اور عالمي برادري کے لئے تشويش کا باعث ہے۔