القدس کو صیہونیوں کے دارالخلافہ تسلیم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے: محمود عباس
2732
M.U.H
22/04/2018
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ نے القدس شریف پر امریکہ کے جاہلانہ فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ٹرمپ یا کوئی شخص کو القدس شریف کو جابر صہیونیوں کے دارالخلافہ تسلیم کرنے کی اجازت نہیں دے کر اس فیصلے سے مقابلہ کریں گے۔
یہ بات 'محمود عباس' نے آج بروز اتوار شہر رام اللہ کے مغربی کنارے میں ایک میڈیکل وفد کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم کسی بھی ملک کو فلسطین کے تنازعات کے حل سے پہلے اپنے سفارتخانے کو القدس کی منتقلی کی اجازت نہیں دیں گے۔
عباس نے کہا کہ جب فلسطین کے تنازعات حل ہوئے تو مشرقی قدس ہمارے لئے اور مغربی قدس صہیونیوں کے لئے ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ القدس کے مشرقی حصہ فلسطین کے دارالحکومت ہے جس میں اسلام، عیسائیت اور یہودی کا دین جاری ہے اور تمام ادیان کے پیروکار اس میں آزادانہ عبادت کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کو ایک آزاد ریاست بنانے کا وقت آگیا ہے مگر ہمارا مشکل صرف ناجائز صہیونی ریاست اور امریکہ کی جانب سے تل ابیب کی مکمل حمایت ہے۔
یاد رہے کہ عالمی مخالفت کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 دسمبر میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
واضح رہے کہ القدس مسلمانوں کا قبلہ اول اور فلسطینی سرزمین سے الگ نہ ہونے والا حصہ ہے جس کو مسلمانوں اور پورے عالم اسلام کے درمیان اہم حیثیت حاصل ہے۔
یقینا قدس شریف اسلامی ملک فلسطین کا حقیقی اور اصل دارالخلافہ ہے اور امریکہ منفی اقدامات اور بحرانوں سے اس حقیقت کو نظرانداز نہیں کرسکتا۔