یمن میں سعودی کمان میں جاری اتحادی افواج کے ہاتھوں مسلم کشی سمیت بچوں کی ہلاکتوں پر اقوام متحدہ نے مہر تصدیق ثبت کر کے اس اتحاد کے رکن ممالک کو بلیک لسٹ میں شامل کردیا ہے۔
مسودے کے متن کے مطابق 2016 میں اتحادی افواج کی کارروائیوں میں 683 بچے ہلاک ہوئے اور سکولوں میں اسپتال پر 38 فضائی حملے ہوئے۔
اس فہرست میں سعودی اتحاد کے حمایت یافتہ مفرور صدر منصور ہادی کے حامی مسلح گروہ اور انصار اللہ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
اتحادی افواج نے عام شہریوں اور املاک پر حملوں کا الزام ایسی حالت میں مسترد کیا ہے کہ عالمی میڈیا گذشتہ دو سالوں سے سعودی اتحاد کی یمن میں بربریت پر مبنی خبروں کی زینت بنی ہوئی ہے۔
تاہم اقوام متحدہ کے مطابق مارچ 2015 سے ہونے والے فضائی حملوں میں 60 فیصد عام شہری ہلاک ہوئے ہیں جب کہ اب تک 48800 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
یمن میں اس جنگ کے وجہ سے دو کروڑ افراد کو ہنگامی طور پر امداد کی ضرورت ہے اور ہیضے کی وبا سے سات لاکھ 75 ہزار بچے متاثر ہوئے ہیں جبکہ ہیضے کا شکار ہو کر 2130 بچے جاں بحق ہوئے ہیں۔
ہر سال اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے بچوں اور مسلح لڑائی پر رپورٹ شائع کی جاتی ہے جس میں حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے فریقین کی فہرست بھی شامل ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مسودے کے مطابق اتحادی افواج کی کارروائیوں میں بچے زخمی اور ہلاک ہوئے اور سنہ 2016 میں اس فریق کی جانب سے تصدیق شدہ 38 واقعات میں 683 بچے ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ حملے سکولوں اور ہسپتالوں پر کیے گئے۔
اقوام متحدہ کی فہرست میں دوسرے سال بھی جہادی تنظیم القاعدہ، یمن میں حکومتی افواج اور حوثی ملیشیا شامل ہیں۔
اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبداللہ المعلمی نے اس رپورٹ کے شائع ہونے سے پہلے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے لیکن رواں سال اگست میں سعودی مشن نے کہا تھا کہ اتحادی افواج کو اس فہرست میں شامل کیے جانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔