تہران - ايراني اسپيکر کے معاون خصوصي برائے بين الاقوامي امور نے کہا ہے کہ بحريني حکومت حزب اللہ کے بجائے ناجائز صہيوني رياست کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے سنگين نتائج کي فکر کرے۔
يہ بات 'حسين امير عبداللہيان نے بدھ كکے روز اپنے ٹيلي گرام چينل ميں بحريني عدالت کي جانب سے لبنان کی حزب اللہ تحریک کے متعلقہ ایک گروپ کی گرفتاري کے دعوے پر اپنے ردعمل كا اظہار كرتے ہوئے كہي۔اس موقع پر انہوں نے كہا كہ لبنان كي مزاحمتي تحریک حزب اللہ عرب دنيا كکي طاقت کی علامت ہے اور اگر شام ميں داعش دہشتگردوں كکے خلاف جنگ ميں حزب اللہ موجود نہ ہوتي تو دہشتگرد كبھي ناکام نہيںہوتے۔
اميرعبداللہيان نے كہا كہ بحريني حکومت کو تل ابيب سے دور اور اپني قوم کو قريب ہونا چاہيئے کيونکہ يہ ملک اندروني سخت بحران کا شکار ہے اور ايسے مسائل اسلامي جمہوريہ ايران اور حزب اللہ کے ساتھ کوئي تعلق نہيں رکھتے ہيں۔تفصيلات کے مطابق، بحريني عدالت نے دعوي کيا کہ اس ملک ميں قانوني کام پر لبنان کي حزب اللہ تحريک کے چار سرگرم افراد کو گرفتار کيا گيا ہے۔