ریاض- بحرین کے وزير خارجہ نے قطر پر خلیجی ممالک کے ساتھ تنازعہ میں فوجی کشیدگی بڑھانے کا الزام لگایا، جن کا بظاہر اشارہ امیر قطر کی طرف سے مزید ترک فو جی دستوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے فیصلے کی طرف تھا۔
بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ نے کہا کہ قطر کے ساتھ اختلاف سیاسی و سلامتی کے تعلق سے ہے۔ اس میں کوئی فوجی پہلو نہیں۔ تاہم ، قطر اپنے یہہاں غیر ملکی افواج کو اڈے فراہم کر کے کشیدگی میں اضافے کا مرتکب ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ بحرین ، سعودی عرب، امارات اور مصر نے تین ہفتے قبل قطر کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا، جس پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام لگایا گیا تھا۔ پھر بائیکاٹ کر نے والے ممالک نے قطر کو اپنے مطالبات کے ساتھ الٹی میٹم بھیجا ، جس میں قطر سے اپنے یہاں ترک فوجی اڈے کو بند کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔
ٹوئیٹر پر ایک ٹویٹ کے ذریعے خالد بن احمد نے واضح کیا ہے کہ ’’قطر سے قطعاً کوئی فوجی تنازع نہیں ہے ، ہمارے اختلاف کا پہلو سلامتی اور سیاسی نوعیت کا ہے۔ غیر ملکی فوج اور بکتر بند گاڑیاں قطر منگوا کر اس کشیدگی کو مزید ہوا دی جا رہی ہے، جس کی تمام تر ذمہ داری قطر پر عاید ہوتی ہے"۔
بحرینی وزیر خارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ نے مزید کہا کہ قطر کی جانب سے بعض علاقائی طاقتوں کو تنازع میں ملوث کرنا دراصل انتہائی غلط اقدام ہے۔
ٹویٹر پیغام میں بحرینی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ’’بعض علاقائی طاقتوں کا یہ سمجھنا کہ ان کی مداخلت سے تنازع حل ہو جائے گا، غلط سوچ ہے۔ ان طاقتوں کو چاہئے کہ وہ علاقائی نظام کا احترام کریں کیونکہ اسی سے کسی ہنگامی صورتحال کے حل کی ضمانت مل سکتی ہے۔‘‘
یاد رہے کہ ترک وزیر اعظم نے اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں قطر سے کئے گئے مطالبات کے الٹی میٹم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا ملک قطر کا بائیکاٹ کرنے والے خلیجی ملکوں کے مطالبات کو مسترد کرتا ہے۔ قطر میں ترک فوجی اڈے بند کرنے کا مطالبہ انقرہ کی توہین ہے۔
ترکی نے اس بحران میں قطر کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے اور اس نے قطر میں واقع اپنے فوجی اڈے میں فوجی دستوں کی تعدا د میں بھی اضافہ کردیا۔