2776 m.u.h 26/11/2020
قائد اسلامی انقلاب نے فرمایا ہے کہ ملک کیخلاف لگائی گئی پابندیوں پر قابوپانے کا راستہ شاید ابتدا ہی میں دشوار ہو لیکن یہ راستہ بے شک نتیجہ خیز ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشکلات کے سامنے مزاحمت کرنے اور اس کے بُرے اثرات سے بچنے کی کوشش کرنے سے پابندیوں پر قابو پاسکتے ہیں اور اور اگر دوسرا فریق یہ دیکھے کہ پابندیاں غیر موثر ہیں تو آہستہ آہستہ یہ پابندیاں ختم ہوجائیں گی۔
ان خیالات کا اظہار حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے آج بروز منگل کو اعلی حکام سمیت قومی اعلی کونسل برائے اقتصادی امور کے ہم آہنگی کے اراکین سے ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے ملک کیخلاف پابندیوں کو ایک تلخ واقعہ قرار دیتے ہوئے ایرانی قوم کیخلاف امریکہ اور اس کے یورپی شراکت داروں کے جرائم کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ جرم ایرانی قوم کیخلاف کئی سالوں سے ہوتا رہا ہے لیکن پچھلے تین سالوں میں اس میں شدت آتی جارہی ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ بیرون ملک کی کوئی طاقت ہماری ملک کی اس صورتحال کو بدل نہیں دے سکتی اور وہ جن پرکچھ لوگ امید رکھتے ہیں وہ ہمارے کیخلاف دشمنی کرتے ہیں؛ جبکہ ان کی داخلی صورتحال کسی طور بھی واضح نہیں ہے اور حالیہ پریشانیاں، ان کو بین الاقوامی امور پر بات کرنے اور موقف اختیار کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہیں لہذا ان کے الفاظ اور بیانات پر کوئی بھروسہ نہیں ہے اور اس کی باتوں کی بنا پر کسی بھی طرح منصوبہ بندی بھی نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے تین یورپی ملکوں کی حالیہ ہرزہ سرائیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی صورتحال واضح نہیں ہے اور یورپی ممالک بھی بدستور ایران مخالف موقف اپناتے ہیں۔
ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ اگرچہ وہ خود خطے کے امور میں سب سے زیادہ غلط مداخلت کرتے ہیں لیکن وہ ہمیں خطے میں مداخلت نہ کرنے کا کہتے ہیں اور جبکہ برطانیہ اور فرانس کے پاس تباہ کن ایٹمی میزائل ہیں اور جرمنی بھی اسی راستے پر گامزن ہے وہ ہم سے اپنی میزائل پروگرام سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
قائد اسلامی انقلاب نے کہا کہ ان کو ان مسائل سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ پہلے اپنے آپ کو سدھاریں اور بعد ہماری ملک سے متعلق تبصرہ کریں۔
Imambara Ghufranmaab
Add : Maulana Kalbe Husain Road, Chowk, Lucknow-3 (INDIA)
مجلس علماء ھند پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں۔ ادارہ کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔