کیوبک کے اسلامی ثقافتی مرکز نے قبرستان کی تجویز پیش کی تھی کینیڈا کے ایک قصبے میں مسلمانوں کے لیے قبرستان بنائے جانے کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے۔ اس سلسلے میں کیوبیک شہر کے نواحی سینٹ اپولینيئر قصبے میں ریفرینڈم کا انعقاد کیا گیا۔اس قصبے میں تقریباً 5،000 لوگ رہتے ہیں۔صوبائی قوانین کے مطابق اس ووٹنگ میں صرف 49 لوگ ووٹ دینے کے اہل تھے جس میں 19 ووٹ 'نہیں' کے حق میں پڑے اور 16 لوگوں نے مسلمانوں کے لیے قبرستان کی حمایت میں ووٹ دیے جبکہ ایک ووٹ رد کر دیا گیا۔کیوبیک اسلامک کلچرل سینٹر نے اس جگہ پر قبرستان کے لیے تجویز دی تھی جہاں جنوری میں ہونے والی فائرنگ کے ایک واقعہ میں چھ افراد کی موت ہو گئی تھی
اور 19 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
سینٹر کے صدر محمد لابدی نے ریڈیو کینیڈا کو بتایا: 'ہمیں یہ گمان بھی نہ تھا کہ لوگ ایک قبرستان کی بھی مخالفت کریں گے، انھیں آخر کس بات کا ڈر ہے۔‘ فائرنگ کے واقعہ کے بعد سینٹر نے جنگل میں موجود ایک قبرستان کے پاس یہ زمین خریدی تھی۔ کیوبیک میں مسلمانوں کے لیے ایک ہی قبرستان ہے جو کیوبیک شہر سے چند گھنٹوں کے فاصلے پر واقع علاقے لوال میں ہے۔لايدی کا کہنا ہے کہ قبرستان کی مخالفت کرنے کے فیصلے کی پورے ملک کے مسلمانوں اور شہری حقوق کی تنظیموں نے تنقید کی ہے اور اس معاملے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔
شہر کے میئر برنارڈ اولے نے قبرستان کی حمایت کی ہے اور خدشتہ ظاہر کیا ہے کہ اس فیصلے سے ان کے شہر کی بدنامی ہوگی۔ انھوں نے كینیڈین بروڈکاسٹنگ کارپوریشن کو بتایا:’لوگ انھیں نہیں جانتے ہیں اور انھوں نے بعض افواہوں کی بنیاد پر فیصلہ کیا ہے۔ قبرستان کی تجویز کی مخالفت کرنے والوں نے اپنے حق میں حمایت حاصل کرنے کے لیے ہر دروازے پر دستک دی، کیونکہ قبرستان کے قیام کے سبب علاقے کی حد بندی میں قدرے تبدیلی کی جا سکتی تھی۔‘
صوبائی قانون علاقے میں تبدیلیاں کرنے کے معاملے میں ریفرینڈم کرائے جانے کی اجازت دیتا ہے اور اس میں وہ لوگ ووٹ دینے کے اہل ہوتے ہیں جو اس سے متاثرہ علاقے کے باسی ہیں۔ ایسے میں 5،000 لوگوں کے اس قصبے میں سے صرف 49 شخص ہی ووٹ دینے کے اہل تھے جن میں سے صرف 36 افراد نے اپنے ووٹ ڈالے۔تجویز کی مخالفت کرنے والی سنی لوٹورنو نے سی بی سی کو بتایا: 'ہمیں ایسے قبرستان چاہیے جو سب کو یکساں طور پر خوش آمدید کریں، چاہے وہ کسی بھی مذہب، جگہ، رنگ یا ثقافت سے ہوں۔ ہمیں اس بارے میں سوچنا ہو گا کیونکہ آج سے 20 سال بعد یہ ایک بڑا مسئلہ ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ وہ صرف ایسے قبرستانوں کی حمایت کرتی ہیں جو غیر فرقہ وارانہ ہوں۔