حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے محرم الحرام کی تیسری شب میں سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئےکہا ہے کہ اگرعراق کے عوام مرجعیت کے فتوے پر عمل نہ کرتے تو آج داعش کا کربلا، بصرہ، کویت اور سعودی عرب پر قبضہ ہوجاتا۔آج عراقی حکومت اور عوام نے داعش کو پسپا کردیا ہے اور داعش پر عراقی حکومت و عوام کی فتح قریب ہے اسے اللہ تعالی کی نصرت اور یاری کہتے ہیں ۔
سید حسن نصر اللہ نے داعش کو امریکہ کی طرف سے تشکیل دینے پر مبنی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک سال قبل بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام نے صریح اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے داعش کو تشکیل دیا اور آج وہ دہشت گردی کا الزام دوسروں پر عائد کررہے ہیں اگر عراق، ایران ، شام اور لبنان کی اقوام اپنے جوانوں اور عزیزوں کی قربانی پیش نہ کرتے تو داعش نے آج سب کے سر کاٹنے تھے، لوگوں کی ماؤں اور بیٹیوں کو کنیز بنانا تھا اوران کی ناموس کی بے عزتی اور توہین کرنی تھی ۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اسرائیل اور داعش میں کوئی فرق نہیں اگر حزب اللہ لبنان نے اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسی کو نہ روکا ہوتا تو آج اسرائیل لبنان کی سرزمین پر یہودی بستیاں تعمیر کرتا اور لبنان کے عوام آج ملک کے اندر یا باہر فلسطینیوں کیطرح مہاجرکیمپوں میں زندگی بسر کرتے۔سید حسن نصر اللہ نے بعض عرب رہنماؤں کو امریکی اور اسرائیلی غلام قراردیتے ہوئے اور ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان عرب حکمرانوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں حتی اسرائیل کے غیر قانونی ایٹمی ہتھیاروں کی طرف اشارہ بھی نہیں کیا۔ ان کے دلوں میں خوف خدا نہیں بلکہ امریکہ اور اسرائیل کا خوف ہے اور یہ حرمین الشریفین کی توہین کرتے ہوئے خود کو خادم الحرمین الشریفین کہتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ کربلا نے ہمیں عزت ، سرافرازی اور سربلندی کا راستہ دکھایا ہے اور ہم کربلا والوں کے راستے پر گامزن ہیں اور ہمارے اندراس دور کے ظالم یزیدیوں سے ٹکرانے کا عزم و حوصلہ موجود ہے۔